|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2021

کوئٹہ: 29 اگست 2013 کو بلوچستان کے لدھا ضلع مستونگ سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے لیویز اہلکار سعید احمد کے لواحقین کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج پر 11 بجے سے شام 4 بجے تک بیٹھے رہے۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بھی شرکت کی۔لواحقین کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم نہیں وہ کونسی جرم ہے جس کی سزا آٹھ سال سے زائد عرصہ کی جبری طور پر لاپتہ کرنا ہے۔ سعید احمد پر اگر کوئی الزام تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔لاپتہ سعید احمد کے ہمشیرہ کا کہنا ہے کہ سعید احمد ولد حبیب اللہ کو ان کے کزن حافظ عبداللہ کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا، بعدازاں 2018 کو کزن کو رہا کردیا گیا لیکن سعید احمد تاحال لاپتہ ہے۔

ہم بھائی کی بازیابی کے لیے حکومت و عدلیہ سمیت لاپتہ افراد کمیشن میں بھی پیش ہوتے رہے لیکن کوئی ہماری آواز نہیں سن رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی کے گمشدگی سے ہمارے گھر کے تمام افراد اذیت میں مبتلا ہے۔

لہذا ہمیں انصاف دیا جائے۔اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ سیعد احمد کی اہلخانہ کی التجا کو سنے اور اس کا نوٹس لے کر متاثرہ فیملی کو انصاف فراہم کرے۔نصراللہ بلوچ سے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیعد احمد سمیت دیگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرکے غمزادہ خاندانوں کو زندگی بھر کی اذیت و کرب سے نجات دلائی جائے۔