|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2021

گوادر: کنٹانی بارڈر کی بندش سے ہزاروں لوگ بیروزگار اور معاشی بحران جنم لے رہا ہے معاشی تنگ دستی انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔حکمران ہوش کے ناخن لیں،حالات خراب ہوئیتو نتائج کے ذمہ دار وہی ہونگے۔ان خیالات کا اظہار بی این پی کے رہنماء و ایم پی اے میر حمل کلمتی نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کْنٹانی بارڈر ضلع گوادر کے عام اور بے روزگار نوجوانوں کی روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔

جہاں سے ضلع بھر کے عام چھوٹے کاروبار کرنیوالوں کے علاوہ عام اور غریب بے روزگار نوجوانوں کا روزگار وابستہ ہے،اور یہ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے،جس میں اشیائے خورد نوش کی اشیاء کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل بھی شامل ہیں،حکومت پاکستان اپنے عوام کو سبسڈی دینے کیلئے سالانہ اربوں خرچ کرتا ہے جبکہ مکران اور گوادر کے عوام کو اسی سرحدی تجارت اور بارڈر سے سبسڈی حاصل ہو رہا ہے۔

جو ہماری سرکار کیلئے ایک لحاظ سے مفت سبسڈی ہے انہوں نے کہاکہ سبسڈی کی مد میں ہماری حکومت کو سالانہ اربوں روپے کی بچت بھی ہورہی ہے،دنیا کے دیگر ممالک اپنے عوام کو روزگار دیکر انہیں ریلیف دیتی ہیں لیکن ہمارے عقل کے اندھے اور نا اہل حکمران عوام سے روزگار چھین رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ چھوٹے پیمانے پرکاروبار کرتے رہتے ہیں۔

جنہیں دونوں حکومتوں کی طرف سے ریلیف دیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں روزگار پر قدغن اور پابندیاں لگا کر عام عوام اور بے روزگاروں سے انکا روزگار چھینا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کنٹانی بارڈر کی بندش سے مجموعی طورپر 45000.سے زائد عام لوگ متاثر ہوئے ہیں جن کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے،اگر حکمرانوں اور کاروبار پر قدغن لگانے والوں نے ہوش کا ناخن نہیں لیا تو حالات انتہائی سنگین رخ کرسکتے ہیں۔

جس کا تدارک بہت مشکل ہوگا،کنٹانی بارڈر کی بندش سے ہر طبقہ متاثر ہے ماہیگیر سے عام دکان دار تک انہوں تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہیکہ مکران کے دیگر علاقوں میں سرحدی کاروبار پر پابندی نہیں،لیکن گوادر کنٹانی در کو بند کرکے عوام کا معاشی قتل کیا جارہاہے جسکے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔