|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2021

تربت: ہوشاپ واقعہ کے خلاف تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی،شہید فدا چوک پر احتجاجی مظاہرہ، آل پارٹیز کیچ، انسانی حقوق کمیشن اور تربت سول سوسائٹی نے حمایت کی تھی۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے ہوشاپ میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں دس سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف پولیس تھانہ کے سامنے ریلی نکالی گئی جو تھرمامیٹر چوک سے مین روڈ پر ہوتا ہوا شہید فدا چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کر گئی۔

ریلی میں خواتین، مرد اور بچوں کے علاوہ ہوشاپ سے متاثرہ بچے کی والدہ سمیت فیملی کی خواتین نے بھی شرکت کی جبکہ آل پارٹیز کیچ، ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران اور تربت سول سوسائٹی کے رہنما بھی اس میں شامل تھے۔ شہید فدا چوک پر مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن کے ریجنل کوآرڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز نے کہا کہ ہوشاپ میں دس سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی صرف ایک مثال نہیں۔

بلکہ سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ایسے دلخراش واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں جن میں دشت، مند، تمپ اور تربت کے کئی ایسے واقعات شامل ہیں مگر پہلی بار ہوشاپ واقعہ کی باز گشت سنی گئی جس کا سہرا بچے کی خاندان کو جاتا ہے جنہوں نے اس ڈر سے آگے نکل کر مسلہ سامنے لایا کہ معاشرہ میں ان کی ناک کٹ جائے گی یا وہ بدنام ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے ایسے واقعات ہورہے ہیں۔

21 اپریل کا واقعہ درندگی اور وحشیت کی مثال ہے، مگر اس کا افسوسناک پہلو میڈیکل رپورٹ کی تبدیلی ہے جسے جان بوجھ کر تبدیل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مقیم بلوچوں کے ساتھ ریاستی اداروں کا مظالم ڑھکی چھپی نہیں، بلوچوں کی ماورائے عدالت و قانون گرفتاری، جبری اغواء￿ اور مسخ شدہ لاشوں کے بعد بلوچ کی عزت اور ننگ و ناموس کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، عالمی عدالت انصاف اور چیف جسٹس آف پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھ کر بلوچوں کو انصاف دلانے میں کردار ادا کریں تاکہ آئندہ بلوچوں کی جان و مال اور عزت نفس محفوظ ہوں، مظاہرہ سے متاثرہ بچے کی فیملی ممبر سہیلہ بلوچ، گل. ناز بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی ممبران شاھد بلوچ،شاھدہ بلوچ، ساچان بلوچ، سھتی بلوچ نے کہاکہ دس سالہ. معصوم بچے کے ساتھ جنسی زیادتی ایک معمولی واقعہ نہیں ۔

بلکہ یہ واقعہ سیکیورٹی فورسز کی نفسیات کو ظ؛ ہر کرتی ہے کہ ان کا رویہ بلوچ اور بلوچستان کے ساتھ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ اب ہمارے دس سالہ بچے بھی محفوظ نہیں، ہوشاپ سمیت دیہی علاقوں میں ایف سی کے جتنے چیک پوسٹ اور چوکیاں ہیں۔

وہاں پر لوگوں کو تنگ کرنے کے ساتھ اہلکار اسکول جانے والے بچیوں اور لکڑیاں چننے والی عورتوں کو دیکھ کر ان کے سامنے موبائل نمبر پھینکتے اور انہیں تنگ کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہوشاپ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو سرعام. سزا دے کر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں، میڈیکل رپورٹ میں جس طرح ردو بدل کی گئی امکان ہے کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو بچایا جائے گا۔