|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2021

تربت:تربت میں ایرانی بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کی بندش کے خلاف بارڈر ٹریڈ یونین کی اپیل پر مکمل شٹرڈاؤن، تمپ، مند، بلیدہ، ہوشاپ میں بھی کاروباری سرگرمیاں مکمل. بند رہیں، آل پارٹیز کیچ، تربت سول سوسائٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں و سماجی تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کی تھی۔

بارڈر ٹریڈ یونین کی اپیل پر منگل کو تربت سمیت مند، تمپ، گومازی، بلیدہ، زامران، ہوشاپ اور ہیرونک میں ایرانی بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کی بندش کے خلاف مکمل طور پر شٹرڈاؤن ہڑتال رہی جس سے تربت سمیت ان تمام علاقوں میں ہر قسم کی تجارتی و کاروباری سرگرمیاں مکمل بند جبکہ مالیاتی ادارے، پٹرول پمپس اور مارکیٹ بند رہے،

ٹریڈ یونین کے رہنماؤں نے سیاسی و سماجی رہنماؤں کے ہمراہ شھید فدا چوک پر دھرنا دیا اور حکومت سے بارڈر کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مکران سمیت بلوچستان کی معیشت کا سب سے اہم زریعہ ایرانی بارڈر سے منسلک تیل اور خوردنی اشیاء کی ترسیل ہے جس پر کافی عرصے سے پابندی لگاکر لوگوں کو ایک جانب بے روزگار تو دوسری طرف بھوکا رکھا جارہا ہے،

انہوں نے کہا کہ مکران بارڈر ٹریڈ جسی اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی دشوار اور مشکل ترین حالات میں چلایا جارہا ہے کے علاوہ روزگار کا کوئی اور زریعہ نہیں نہ ہی حکومت کی طرف سے مناسب زرائع مہیا کیے گئے ہیں، مکمل بے روزگاری اور صنعت و کارخانے سمیت حکومت کی جانب سے روزگار کے دیگر زرائع نہ ہونے کے سبب صرف بارڈر مکران میں لوگوں کی گزر بسر کا واحد سہارا ہے اسے کسی صورت بند ہونے نہیں دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ بارڈر کی بندش کے خلاف ہڑتال کی حمایت آل پارٹیز کیچ، تربت سول اور دیگر سیاسی و سماجی جماعتوں نے کررکھی تھی۔