|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2021

سپریم کورٹ نے  رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے  صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا دراخواست گزار معاملے میں متعلقہ بھی ہے کہ نہیں ؟کیا یہ درخواستیں بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی ٹھوس بات کرتی بھی ہیں کہ نہیں ؟انہوں نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ ملک میں طاقتور سیاسی جماعتیں موجود ہیں، ان کی موجودگی میں آپ کیوں عدالت  میں  آئے

درخواست گزار نے جواب دیا کہ سیاستدان اگر ملک کے مفاد اور فلاح کا نہیں سوچتے تو کیا میں بھی خاموش ہو جاؤں؟

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت وزیراعظم ریفرنڈم کے لیے معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھتے ہیں

جسٹس منصور علی شاہ نے  کہا ہے کہ کیا یہ معاملہ ابھی تک وزیراعظم یا پارلیمان کے سامنے آیا بھی ہے کہ نہیں؟ کیا صدارتی نظام رائج کرنے کیلئے صرف فرد واحد کی خواہش ہے؟ آئین بن رہا تھا اور درخواست گزار اس وقت  رکن پارلیمنٹ تھے۔

جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ اس وقت  درخواست گزار نے پارلیمانی نظام حکومت کی مخالفت کیوں نہیں کی۔ آپ خود کو کیسے آئین بنانے والوں میں شمار کر رہے ہیں؟

آپ کی درخواست میں سیاسی سوال ہے جو عدالت سے متعلقہ نہیں ،عدالت کو غیر متعلقہ معاملات میں مت اُلجھائیں۔

سپریم کورٹ  نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے  کیس کو خارج کر دیا۔