|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2022

سندھ اور بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی کیمپ کراچی پریس کلب کے باہر بدھ کے روز بھی جاری ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف حکومتی اداروں کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت گونگی تو تھی، اب اندھی بہری بھی ہوگئی۔ لواحقین نے تمام لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ احتجاجی کیمپ کی قیادت کررہی ہیں۔ احتجاجی کیمپ سندھ اور بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین شامل ہیں۔ لاپتہ ہونے والوں میں متحدہ عرب امارت حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے دو بلوچ ایکٹویسٹس، راشد حسین اور عبدالحفیظ زہری، کراچی سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری، کراچی کے علاقے ملیر سے سعید احمد ولد محمد عمر ، ماری پور سے لاپتہ ہونے والے محمد عمران، ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے لاپتہ ہونے والے طالبعلم رہنما شبیر بلوچ، تیرہ سالوں سے لاپتہ ہونے والے سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ، لیاری سے لاپتہ ہونے والے شوکت بلوچ اور رئیس گوٹھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے نوربخش ولد حبیب کے لواحقین شامل ہیں۔
واضع رہے کہ متحدہ عرب امارت حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ زہری کو کراچی کے ایک جیل سے منظر عام میں لایا گیاہے۔ تاہم ان کی رہائی ابھی تک نہیں ہوسکی۔ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے اور کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید نے کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا کو جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا کہ ان کے والد سمیت دیگر لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ اگر ان کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مطالبات قانونی اور آئینی ہیں۔ جس پر حکومت کو فورا عمل کرنا چاہیئے۔ ملیر سے لاپتہ ہونے والے سعید عمر کی بہن نے کہا کہ وہ پانچ روز سے احتجاج کررہی ہیں۔ ابھی تک ان کے بھائی کی بازیابی نہ ہوسکی۔ انہوں نے اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ ماری پور سے لاپتہ ہونے والے محمد عمران کی بہن نے کہا کہ ان کے بھائی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا ہے۔ اور ابھی تک انہیں یہ نہیں معلوم کہ ان کا بھائی کہاں قید ہے۔ اور کس جرم میں قید ہے۔ وہ ایک بے قصور انسان ہیں۔ انہیں فورا رہا کیا جائے۔ اس موقع پر لاپتہ عبدالحمید زہری کی معصوم بچی نے بھی احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بابا (والد) کو رہا کیاجائے۔ ان کو اپنے بابا کی بہت یاد آرہی ہے۔