|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2022

کوئٹہ:کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں و سیلاب سے خواتین وبچوں سمیت مزید آٹھ افراد جاں بحق، 15 افراد زخمی ہوگئے۔ قومی شاہرائیں بند ہونے سے صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوگیا،بولان میں انگریز دور کا ریلوے پل بھی بہہ گیا، جس سے ریل سروس معطل ہوگئی بولان میں انگریز دور کا ریلوے پل بھی بہہ گیا جس سے ریل سروس معطل ہوگئی،

اوچ سے کوئٹہ آنے والی بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کے ٹرپ ہونے سے صوبے کے آٹھ اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل،بی بی نانی کے قریب سوئی گیس پائپ لائن بہہ جانے سے صوبے کو سوئی گیس کی سپلائی معطل ہوگئی،کوئٹہ کے نواحی علاقے چشمہ اچوزئی،مشرقی بائی پاس،اسپنی روڈ،بروری،سریاب کے علاقے جل تھل،نالے نالیاں ابلنے سے شاہراہوں اور گلیوں میں پانی بہتا رہا،

موبائل فون سروس اور ٹیلی فون سروس بھی متاثر رہی صوبے میں مزید 2071 مکانات مہندم ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے آگئے۔کوئٹہ میں بدھ کی رات گئے شروع ہونے والی موسلادھار بارش سے کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے زیر اب آگئے،چشمہ اچوزئی،مشرقی بائی پاس،اسپنی روڈ،بروری،سریاب کے علاقے جل تھل ہوگئے،نالے نالیاں ابلنے سے شاہراہوں اور گلیوں میں پانی بہتا رہا، بارش کے باعث پہاڑوں سے آنے والا سیلا بی ریلہ نواں کلی بائی پاس پر گھروں میں داخل ہو گیا شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے رات گئے ریلے میں پھنسے 20 خواتین،بچوں او دیگر افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ادھر کوہلو شہرو گردونواح میں مسلسل جاری رہنے والی بارشوں سے مختلف مقامات پر کچے مکانات منہدم ہوگئے ندی نالوں میں طغیانی آنے سے تحصیل کاہان کا زمینی راستہ اٹھارویں روز بھی بحال نہ ہوسکا۔

قلات میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، پشین میں بارش کا پانی قبرستانوں میں داخل ہونے سے سینکڑوں قبروں میں دراڑیں جبکہ درجنوں قبریں زمین بوس ہوگئیں کلی منزکی میں سینکڑوں مکانات منہدم ہوگئے جعفرآباد میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ڈیرہ اللہ یار میں متاثرین نے بارش اور سیلاب سے بچھنے کیلئے مقامی مسجد میں پناہ لے لی، چمن میں سیلابی پانی پاک افغان باڈر باب دوستی کے راستے چمن شہر میں داخل ہوگیا پانی داخل ہونے سے چمن بارڈر پر پیدل آمدورفت معطل بڑی تعداد میں خواتین بچے اور بوڑھے سیلابی پانی میں پھنسے گئے۔

نصیر آباد،جعفر آباد، صحبت پور،ڈیرہ مراد جمالی میں بارشوں اور سیلاب نے ہونے والی تباہی میں مزید اضافہ کردیا نصیرآباد، ڈیرہ مراد جمالی میں مسلسل بارش سے کچے مکانات منہدم ہوگئے ڈیرہ اللہ یار میں قومی شاہراہ پر بیٹھے سیلاب متاثرین نے بارش سے بچنے کے لیے قریبی مسجد میں پنا ہ لے لی،بارکھان،سبی، ڑوب، زیارت، پشین، موسی خیل، قلات، خضدار، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبد ا للہ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، شیرانی، لسبیلہ، نصیر آباد،جھل مگسی، جعفر آباد،صحبت پور،ہرنائی، آواران، بولان اورلورالائی میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری رہا

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کو بلو چستان میں بار ش کے نئے اسپیل میں سبی میں 80، قلات میں 34، کوئٹہ سمنگلی اورسٹی میں 31،خضدار میں 20، ڑوب میں 13ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گی۔جبکہ۔ محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڑوب،موسیٰ خیل، بارکھان میں ایک،ایک اموات جبکہ 4افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد اب تک ہونے والی اموات کی تعداد بڑھ کر 237جبکہ زخمیوں کی تعداد 06ہوگئی

۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے میں مزید 2071مکانات سیلاب اور بارش سے متاثر ہوئے جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر متاثر ہونے والے مکانات کی تعداد 29ہزار 818سے تجاوز کر گئی ہے رپورٹ کے مطابق صوبے میں 2لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق جمعرات کو مستونگ اور سبی کے متاثر علاقوں کے لئے ٹینٹ، راشن سمیت دیگر امدادی سامان روانہ کردیا گیا۔ لیویز کے مطابق جمعرات کو کو ہلو کے علا قے ماوند میں طوفانی بارش کے باعث گھر کی چھت گر نے سے 10سالہ بچی جاں بحق اور 2افراد زخمی ہو گئے،اوستہ محمد کے حق باہو کالونی میں گھر کی چھت گرنے سے 25سالہ نوجوان طارق ڈرگھر جاں بحق ہوگیا

جبکہ رائس مل میں رہائشی سیلاب متاثرین راجہ بلیدی دو خواتین اور پانچ بچے بھی چھت گرنے سے زخمی ہوئے ہیں، یعقوب محلہ میں عبدلقیوم شیخ کے گھر کی چھت گرنے سے ایک خاتون جاں بحق جبکہ دو بچے شدید زخمی ہو گئے، چمن کے علا قے آڈہ کہول میں ایک بچہ پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا،ہرنائی میں جمعرات کی علی الصبح شاہرگ میں گھر مہندم ہونے سے دس سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔ جمعرات کو بلو چستان کے مختلف علا قوں میں جا ری شدید بارش اور سیلاب کے باعث N70 قلعہ سیف اللہ، لورالائی، رکھنی، فورٹ منرو (ڈی جی خان)،M8 ہوشاب، آواران، خضدار، شہداد کوٹ، کوئٹہ کراچی قومی شاہرائیں لینڈ سلائیڈنگ جبکہ کوئٹہ سبی شاہراہ بی بی نانی کے مقام پر پل متاثر ہونے کی وجہ سے بند ہو گئیں

جبکہ N40 لکپاس، دالبندین، تفتانN85 سوراب، پنجگور، تربت، N30 خضدار، بسیمہ N10زیروپوائنٹ اوتھل، اورماڑہ، گوادر شاہراہیں عارضی طور پر کھلی رہیں تاہم ان پر بھی رات گئے سیلابی ریلوں کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی قومی شاہراہیں بند ہونے کے باعث کوئٹہ اور بلوچستان کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔کیسکو حکام کے مطابق اوچ سے کوئٹہ آنے والی بجلی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے کوئٹہ سمیت صوبے کے اٹھ اضلاع کو بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی تاہم کیسکو کے عملے نے ایک گھنٹے بعد کوئٹہ کے مختلف علاقوں کو بجلی کی فراہمی بحال کردی بی بی نانی کے قریب بارہ انچ کی سوئی گیس پائپ لائن بہہ جانے سے صوبے کو سوئی گیس کی سپلائی معطل ہوگئی جس سے لوگوں کو کھانا پکانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بولان میں بی بی نانی کے مقام پر کوئٹہ سبی قومی شاہراہ پر واقع پل ٹوٹ جانے سے کوئٹہ سبی شاہراہ پر ٹریفک بند ہوگئی، کوئٹہ کا سبی کے ذریعے اندورن ملک سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا،کوئٹہ میں مسلسل بارش کی وجہ سے موبائل فون سروس اور ٹیلی فون سروس بھی متاثر رہی۔