|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2022

بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر مسائل حل کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

حکومت اپنی تمام تر توجہ اور وسائل موجودہ چیلنجز اور بحرانات پر صرف کرے تاکہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مشکلات حل ہوسکیں۔ بلوچستان گزشتہ کئی دہائیوں سے مسائلستان بن چکا ہے عوام بہت ساری سہولیات سے محروم ہے وعدے اور دعوؤں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

ماضی کی خامیوں اور کوتاہیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خوشحال اور ترقی یافتہ بلوچستان کے خواب کو پوراکرنا ضروری ہے، آئے روز بلوچستان کی عوام نئے مشکل سے دوچار ہوتے ہیں مگر ان کا ازالہ بروقت نہیں ہوتا، شاید ہی بلوچستان کا کوئی ایک ایساقصبہ ہو جو مسائل سے دوچار نہ ہو، احتجاج،فریادیں کرتے کرتے تھک گئے، صرف تسلیاں دیکر انہیں ٹال دیاجاتا ہے۔ لہٰذا ان رویوں میں تبدیلی لائی جائے دیگر صوبوں کی جانب جب دیکھتے ہیں تو وہ آج کم ازکم بنیادی سہولیات اپنے عوام کو فراہم کرنے میں بہت زیادہ آگے نکل چکے ہیں۔

بڑے بڑے عوامی مفادکے منصوبے تکمیل کوپہنچا کر عوام کو مستفید کررہے ہیں لہٰذا بلوچستان میں بھی اب اسی طرح کی طرز حکمرانی کو اپنانا چاہئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا ایک مضبوط حصہ اور مستقبل ہے صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال ماضی کی نسبت بہت بہتر ہے اور سیکیورٹی کے حوالے سے کسی قسم کے سنجیدہ خطرات درپیش نہیں ہیں۔ صوبے میں قومی شاہراہیں اور ترقیاتی منصوبے محفوظ ہیں اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے امریکی سفیر مسٹر ڈونلڈ بلوم سے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کی ترقی میں امریکی معاونت کے فروغ،سرمایہ کاری، سیلاب متاثرین کی بحالی اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان ماحولیاتی تبدیلی کی زد میں ہیں ہمیں کبھی خشک سالی اور کبھی سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حالیہ سیلاب کی وجہ سے صوبے میں وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے جس میں ایک لاکھ پچیس ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر نو اور بنیادی ڈھانچے کی درستگی سب سے بڑا چیلنج ہے اور حکومت متاثرین کی بحالی کے لیے پُرعزم ہے۔صوبہ کا رقبہ زیادہ،آبادی کم اور منقسم ہونے سے لوگوں کو ضروریات زندگی پہنچانا مشکل ہوتا ہے۔

گوادر کی ترقی کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گوادر میں ترقیاتی منصوبے تیزی سے جاری ہیں بلوچستان کے سمندر ی حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کا خاتمہ کیا گیا ہے لوگوں کے روزگار کے لیے بارڈر ٹریڈ میں اضافہ کیا گیا ہے اور پانی کا مسئلہ بھی حل کر لیا گیا ہے، ریکو ڈک منصوبے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ریکو ڈک معاہدے پر تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ ملاقات میں پاک افغان تعلقات اور افغان مہاجرین سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغان وار کا سب سے بڑا اثر پاکستان اور بلوچستان پر پڑا ہے اور ہم طویل عرصہ سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کر رہے ہیں پاکستان افغانستان میں ٹھوس بنیادوں پر امن کے قیام کا خواہاں ہے اور ہماری خواہش ہے کہ افغان پناہ گزین جلد باعزت طور پر اپنے وطن واپس جائیں۔ امریکی سفیر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت تعمیر نو اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے تعاون فراہم کرے گی،عالمی بینک اور ڈونرز ادارے سیلاب متاثرین کی بحالی زراعت اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے فنڈز فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغان مہاجرین کی معاونت کے لیے سو ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔ بہرحال اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ سیلاب کی صورتحال میں امریکہ سمیت دیگر ممالک نے بہت زیادہ مالی امداد فراہم کی ہے اور اس میں مرکزی کردار اقوام متحدہ کا ہے جس نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے دنیا کی توجہ پاکستان کی طرف مرکوز کرائی ہے۔ بلوچستان سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہے اب لوگوں کی بحالی اور امداد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے متاثرین کو درپیش چیلنجز کو بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کیاجائے۔