|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2023

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت نے 2002 سے لے کر اب تک کے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے۔446 صفحات پر مشتمل 2002 سے لے کر 2023 کے ماہ رواں تک توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ جاری کیا گیا ہے جس میں صدر، وزرائے اعظم اور وفاقی وزرا ء کے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق رواں سال 2023 میں اب تک موجودہ حکومت نے 59 تحائف وصول کیے ہیں جبکہ گزشتہ سال 2022 میں توشہ خانہ میں 224 تحائف موصول ہوئے، 2021 میں 116 تحائف، 2018 میں 175 تحائف اور 2014 میں 91 جب کہ 2015 میں 177 تحائف حکومتی ذمہ داران نے وصول کیے۔پبلک کیے جانے والے ریکارڈ میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، سید یوسف رضا گیلانی، میاں نوازشریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں جب کہ موجودہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور صدرعارف علوی کے توشہ خانہ تحائف بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کی حکومتوں کا توشہ خانہ ریکارڈ ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیا گیا ہے۔حکومتی سربراہان کے علاوہ وفاقی وزراء، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ہے، کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیونکہ 2022ء میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون موجود تھا۔بہرحال یہ ایک اچھی بات ہے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ پہلی بارسامنے لایا گیا ہے تاکہ عام لوگوں تک معلومات پہنچ سکیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ صاحب حیثیت اور اشرافیہ کا توشہ خانہ میں ایک چیز بھی نہ چھوڑنا اس پست ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارے یہاں ایمانداری اور دیانتداری کا درس دینے والے حکمران خود کس حد تک جاسکتے ہیں۔

جن اشرافیہ نے توشہ خانہ سے تحائف لیے ان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ ہر چیز خریدسکتے ہیں بڑے کاروبار ان کے چل رہے ہیں، بیرون ملک ان کی سرمایہ کاری ہے ایک شایان زندگی گزارنے والے جب کم سے کم تحائف پر بھی ہاتھ صاف کرجائیں تو اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ہمارے ہاں اخلاق کا معیار کیا ہے ، پھر وہ تمام باتیں جو ہمارے یہاں سیاستدان ، بیوروکریسی کرتے ہیں یہ دعوے جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ ملک آج بدترین حالات کا شکار ہے اس کی بڑی وجہ کرپشن ہی ہے۔

بہرحال توشہ خانہ کا ریکارڈ جو سامنے لایا گیا ہے یہ صرف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف چارج شیٹ نہیں بلکہ اس نے تمام سیاستدانوں کو بے نقاب کردیا ہے کہ کسی نے بھی اس منصب پر بیٹھ کر ایمانداری سے کام نہیں کیا جہاں جب موقع ملا ہاتھ صاف کیا،قوانین اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بنائے جاتے ہیں عام لوگوں پر قانون کی گرفت اتنی سخت ہوتی ہے کہ انہیں سانس تک لینے نہیں دیاجاتا۔ اس رپورٹ کے بعد عوام کے اندر اب کیا تاثر جائے گی کہ یہ ہمارے حکمران اور بیورو کریسی ہیں جو سستی اشیاء سے لے کر مہنگی اشیاء تک جو تحائف کی صورت میں ملتی ہیں۔

انہیں کم قیمت دے کر اپنے پاس رکھ لیتے ہیں تو ہمارے لیے یہ کونسابڑاکارنامہ سرانجام دینگے جس سے ہماری زندگیوں میں تبدیلی آئے اور ملکی معیشت کے لیے بہتر اقدامات اٹھاسکیں۔یہ چارج شیٹ سب کے لیے ہے اور مستقبل میں اس کے اثرات سب پر سیاسی حوالے سے پڑینگے کیونکہ عام لوگوں تک جب خبریںپہنچتی ہیں تو وہ اسے بھلاتے نہیں بلکہ اس کا ردعمل بھی دیتے ہیں۔