|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2023

گزشتہ چند روز سے لاہور کے زمان پارک میں ایک عجیب سرکس لگایا گیا ہے ،عمران خان کی گرفتاری اور عدالت میں پیشی کے معاملے کو ایسا رخ دیا گیا ہے گویا ملک کے اندر ایک بہت بڑی جنگ چھڑ چکی ہے ،ایک طرف ریاستی فورسز تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے مسلح جتھے ہیں جو مسلسل فورسز پر حملہ آور ہیں، املاک کو نقصان پہنچارہے ہیں، گاڑیوں کو جلارہے ہیں، فورسز کو نشانہ بناکر ان پر حملے کررہے ہیں ۔

پولیس کی جانب سے انتہائی محتاط انداز میں زمان پارک میں داخل ہونے کی کوشش کی جارہی ہے مگر مسلح جتھے پولیس کو اندرداخل ہونے سے روکنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ عمران خان جو خود بار بار دوسروں کو یہ نصیحت کرتے رہتے ہیں کہ آئین اور قانون سے بالاتر کوئی نہیں ،انصاف میں دہرامعیارانصاف میں بڑی رکاوٹ ہے امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون نہیں ہونا چاہئے۔

عمران خان پر جب آئین اور قانون لاگوہوتا ہے تو اسے جوتے کی نوک پر رکھ کر اسے انتقامی کارروائی اورسازش کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ زمان پارک میں جوکچھ ہورہا ہے یہ سب کچھ عمران خان کی ہدایت پر ہی ہورہا ہے اور مسلسل ویڈیو خطاب کے ذریعے کارکنان کو زمان پارک آنے کی دعوت دے رہے ہیں اورملک بھر میں مظاہرے کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں محض اس لیے کہ وہ دباؤ بڑھائے تاکہ انہیں عدالت میں پیش نہ کیاجاسکے ۔ عمران خان اب تک جوکچھ کررہے ہیں۔

مزید اس میں پھنستے چلے جارہے ہیں ،ان پر کیسز کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ یہ حربہ استعمال کرکے ریلیف حاصل کرینگے مگر اب ایسے امکانات بالکل ہی دکھائی نہیں دے رہے ہیں کیونکہ جو چارج شیٹ اور مقدمات عمران خان کے خلاف بنے ہیں ان کا سامنا انہیں ہر صورت کرنا پڑے گا، یہ ممکن ہی نہیں کہ عمران خان بغیر پیشی کے آزاد انہ طور پر باہر نکلیں اور جلسے جلوس ریلیاں کریں ،پھر یہ خواب دیکھیں کہ وہ الیکشن جیت کر حکومت بنائیں گے اور تمام کیسز کو ختم کرکے ایک بار پھر پرانی روش کو اپناتے ہوئے آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈال دیں گے۔

بہرحال جو صورتحال بن رہی ہے وہ عمران خان کے لیے آگے چل کر ان کی سیاست کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہوگی۔ عمران خان پر زمان پارک میں ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔مقدمہ ایس ایچ او ریس کورس ریحان انور کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، اس میں دہشت گردی سمیت 20 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان نے عمران خان کی ایما پر سنگین جرائم کیے۔عمران خان اور ساتھیوں پر مجرمانہ سازش،کار سرکار میں مداخلت، مجرموں کو پناہ دینے کی دفعات بھی شامل ہیں۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کارکنوں نے پیٹرول بم استعمال کیے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کارکنوں کے حملے میں ڈی آئی جی اسلام آباد سمیت 63 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

یہ صرف زمان پارک میں رونما ہونے والے واقعے کا مقدمہ ہے جبکہ کرپشن، توشہ خانہ کیس، مبینہ بیٹی کا معاملہ اپنی جگہ ہیں۔ عمران خان کی خواہش کے مطابق ریاستی ادارے نہیں چل سکتے بلکہ آئین اور قانون کے مطابق اپنا کام کرینگے۔

ایک بات واضح ہے کہ عمران خان کے دور میں جس طرح سے اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا گیا لیکن کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے غیر قانونی رویہ نہیں اپنایاگیا ،فورسز پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے دھاوانہیں بولا اور نہ ہی عدالتی پیشی کے دوران کارکنان جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوئے۔ یہ سب کچھ عمران خان جیسے آمرانہ سوچ کے لوگ ہی کرسکتے ہیں جن کی خواہش یہی ہے کہ وہ اقتدارمیں آکرایک آمرکی طرح حکومت کریں مگر یہ محض ان کا خواب ہی ثابت ہوگا اور عمران خان کے لیے مستقبل میں اس کے نتائج انتہائی بھیانک نکلیں گے۔