|

وقتِ اشاعت :   May 5 – 2023

بلوچستان میں تعلیم کامسئلہ دیرینہ ہے اسکولز ، کالجزاوریونیورسٹیز بہت سارے مسائل کا شکار ہیں جن کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ تعلیم واحد ذریعہ ہے جس سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے اور وہ ترقی کے منازل طے کرتی ہیں بلوچستان کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ تعلیمی اداروں کی زبوں حالی ،مالی مشکلات جیسے اہم مسائل ہیں۔

بلوچستان کے نوجوانوں کی بڑی تعداد صوبے سے باہر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جاتے ہیں غریب والدین تمام تر مالی مسائل کے باوجود کوشش کرتے ہیں کہ ان کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ بلوچستان میں یونیورسٹیز اور کالجز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے نتیجے میں اب بیشتر اسٹوڈنٹس اپنے صوبے کے اندر ہی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

اس سے ان کو مالی حوالے سے بہت سارے مسائل سے چھٹکارا مل چکا ہے مگر ابھی بھی ایک گھمبیر اور دیرینہ مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے وہ اسکولز ہیں جو تعلیم حاصل کرنے کی پہلی سیڑھی اور بنیاد ہیں بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں اسکول خستہ حالی کا شکار ہیں، اساتذہ کی کمی ہے۔

سہولیات کا فقدان ہے جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں اب بھی بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے، بڑے تعلیمی اداروں تک پہنچنے کے لیے پرائمری سطح پر اسکولز کے معیار کو بہتر بنانا ضروری ہے اس کے بغیر تعلیمی اہداف حاصل کرنا مشکل ہے اس جانب موجودہ حکومت خاص کرتوجہ دیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ۔

ماضی میں بھی محکمہ تعلیم کے لیے خطیر رقم بجٹ میں مختص کی گئی مگر نتائج کچھ بھی حاصل نہیں ہوئے، رقم کہاں اور کس جگہ خرچ ہوئی اس کا کوئی حساب کتاب نہیں یہ غریب بچوں کے ساتھ سراسر ظلم ہے کہ ان کی تعلیم کے لیے رکھی گئی رقم ان پر خرچ نہیں کی گئی۔

اس کا حساب ضرور ہونا چاہئے تعلیم پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونا چائیے بلکہ ان عناصر کو کٹہرے میں لایاجائے جو تعلیم کے لیے مختص رقم میں خرد برد کرتے ہیں۔ بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کی سرکاری شعبہ کی دس یونیورسٹیوں کے لیے اڑھائی ارب روپے کی گرانٹ ان ایڈ کے فوری اجراء کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء ہمارا مستقبل ہیں صوبے کی یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلباء ہمارے اپنے بچے ہیں جن پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے صوبے کے طلباء تعلیم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کسی صورت پیچھے نہ رہیں ۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے صوبے کی یونیورسٹیوں کو گرانٹ ان ایڈ کی فراہمی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ وائس چانسلرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن حافظ عبدالماجد نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ صوبے کی یونیورسٹیوں کی مالی معاونت کے لیے صوبائی بجٹ میں اڑھائی ارب روپے مختص ہیں جنہیں طے شدہ فارمولے کے مطابق دس یونیورسٹیوں میں تقسیم کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ گرانٹ ان ایڈ کی تقسیم کے فارمولے میں تمام عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

اجلاس میں یونیورسٹیوں کے مالی امور اور اسٹرکچر کا جائزہ لیتے ہوئے آمدنی اور اخراجات میں تناسب پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ یونیورسٹیاں خود مختار ادارے ہیں اور بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعہ انہیں خود انحصاربنایا جا سکتا ہے جیسا کہ ملک اور دنیا کی دوسری یونیورسٹیاں ہیں ۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو نیشنل فائنانس کمیشن کے فارمولے کے تحت صوبے کی یونیورسٹیوں کو 9 فیصد حصہ دینا چاہیے لیکن صوبے کی یونیورسٹیوں کو ملنے والا حصہ 4.5 فیصد ہے جس کے باعث یونیورسٹیوں کو مالی مسائل درپیش ہیں اور مجموعی طورپر یونیورسٹیوں کو سالا نہ 2.9 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

یونیورسٹیوں کی فیسوں کی مد میں اپنی مجموعی آمدنی 1.4 ارب روپے ہے ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے 3.4 ارب روپے ملتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت 2.5 ارب روپے کی گرانٹ ان ایڈ دیتی ہے اس موقع پر طے پایا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر ز کے ہمراہ چئیرمین ایچ ای سی سے ملاقات کرینگے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کی یونیورسٹیوں کو 9 فیصد حصہ کے مطابق گرانٹ کی فراہمی کی بات کی جائے گی جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اس حوالے سے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کرینگے ۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر وائس چانسلرز کو صوبے کی یونیورسٹیوں کے مسائل کے دیرپا حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود کہ صوبہ اس وقت شدید مالی مسائل سے دوچار ہے ہماری کوشش ہوگی کہ یونیورسٹیوں کے مالی مسائل کے حل کے لیے بھرپور معاونت کی جائے، وزیراعلیٰ نے یونیورسٹیوں میں ڈسپلن کے قیام اور معیار تعلیم کی بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں کا معیار اتنا بلند ہو کہ وہ دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہو سکیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کی منزل تعلیمی نظام کی بہتری اور اپنے نوجوانوں کو علم و ہنر سے آراستہ کر کے ہی حاصل کی جاسکتی ہے طلباء ،والدین، اساتذہ اور معاشرے کو تعلیم کے حوالے سے سنجیدہ طرز عمل اپنانا ہو گا اور اصلاحات اور دیرپا منصوبہ بندی کے ذریعہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہونگی بصورت دیگر ہم ہمیشہ پسماندگی کا شکار رہیں گے۔

اور دنیا ہم سے بہت آگے نکل جائے گی۔وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے حالیہ اقدامات قابل ستائش ہیں امید کرتے ہیں کہ یونیورسٹیز سمیت اسکولز پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ لاکھوں بچے جو اس وقت تعلیم سے محروم ہیں انہیں علم کے زیور سے آراستہ کرتے ہوئے ان کے مستقبل کو تابناک اور روشن کیاجاسکے یہی امید غریب والدین بھی لگائے بیٹھے ہیں کہ سرکاری اسکولز میں بہتری کے لیے حکومت اقدامات اٹھائے گی۔