|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2023

کوئٹہ:  ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گندم کی نقل و حمل پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔

سیلاب متاثرین کی بحالی شروع نہیں کی گئی تو صوبہ 30 سال پچھے چلا جائے گا،رواں سال صوبے کے کاشت کاروں کیلئے 4 ہزار فی بوری قیمت مقرر کی گئی ہے،26 مئی سے دفعہ 144 اٹھالیا جائے گی۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آنے والے دنوں میں آٹے کا بحران پیدا نہیں ہوگا رواں سال دس لاکھ گندم کی بوریاں خریدنے کا ہدف مکمل کر لیا ہے،7 لاکھ بوری مقامی سطح پر اور 3 لاکھ بوری پنجاب سے خریدنے کا ہدف تھا۔ انہوں نے کہاکہ 7 لاکھ نصیر آباد اور 3 لاکھ بوریاں پنجاب اور پاسکو سے خریدی جائے گی رواں سال صوبے کے کاشت کاروں کیلئے 4 ہزار فی بوری قیمت مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں گندم کی نقل و حمل پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے بلوچستان سے باہر گندم کی نقل و حمل برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال مارچ کے مہینے سے ہی نصیر آباد میں ٹیمیں موجود تھی 26 مئی سے دفعہ 144 اٹھالیا جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ صوبے اندر گندم کی ترسیل کی اجازت ہوگی جبکہ صوبے سے باہر گندم لے جانے پر پابندی رہے گی بلوچستان حکومت نے 10 لاکھ بوری گندم خریدنے کاہدف پورا کرلیا ہے ہدف مکمل ہونے سے غریب عوام کو فائدہ ہوگا۔ا

نہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی شروع نہیں کی گئی تو صوبہ 30 سال پیچھے چلا جائے گا، تمام سٹیک ہولڈرز کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے آگئے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے ورلد بینک سے امداد جاری ہونے کا عمل جلد مکمل ہوجائے گا بلوچستان میں نیشنل گیمز کا انعقاد بڑا اقدام ہے چھوٹی خامیوں کو نظر انداز کرکے گیمز کے انعقاد کو سراہنا چاہیے۔