|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2023

کوئٹہ  : نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائز سلمان بلوچ نے کہا ہے کہ نو آ با دیا تی دور میں بلو چستان کے با سی استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں ،بلو چستان سمیت پورے خطے میں مذہب کو ہمیشہ ایک ٹول کے طورپر استعمال کیا گیا،

موجودہ نگراں حکومتیں بھی غیر جانبدار نہیں ہیں ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہاکہ نام نہاد نو آبا دیا تی صورتحال کے اختتام کے باوجود بلو چستان کے لوگوں میں غلامی اور نو آبا دیا تی اثرات ختم نہیں ہوئے ہیں ،

ہم نو آ با دیا ت اور ما بعد نو آ با دیا ت جیسی صدیوں پرانے بو سیدہ اور غارت شدہ نظام اور پا لیسیوں میں جی رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ انسانی حقوق کے ہیں جوکہ بے دردی سے پال ہو رہے ہیں ریاست کی جانب سے نو آ با دیا تی پالیسیوں کو دوام بخشنے کے لئے بلوچ نو جوانوں کو گمشدہ کر دیا جا تا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ماہ اگست کے دوران 30سے زائد نوجوانوں کو جبری طورپر گمشدگی کا شکار بنا یا گیا اکثر ان میں 13سے 22سالہ نوجوان شامل ہیں جو کہ کسی بھی بلوچ کے لئے ایک گھمبیر صورتحال کی عکاسی کر تا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ نگراں حکومتیں بھی غیر جانبدار نہیں ہیں کیونکہ وہ سیا سی زبان کی بجائے ہمیشہ ایک خاص طبقے کی زبان استعمال کر تے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کو نگراں حکومتوں میں مختلف عہدوں سے نوازا جا رہا ہے وہ پیرا شوٹرز ہیں اور وہ موقف اختیار کر تے ہیں کہ مسنگ پرسنز کا اتنا بڑا ایشو نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ عالمی اداروں سمیت انسانی حقوق کے تمام ادارے تحقیقاتی ادارے تشکیل دیکر غیر آئینی اقدامات میں ملوث افراد کو عالمی انسانی منشور کے مطابق سزاد جائے ۔