|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2023

کراچی; نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہاہے کہ آئین میں واضح ہے کہ ملک کا نظام منتخب نمائندے چلائیں گے،تمام سیاسی جماعتوں کو انتخاب لڑنے کی مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے، سرکاری میڈیا کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا مخالفت نہ کرے۔

قانونی و آئینی اختیارات کے تحت ریڈیو کے مسائل حل کریں گے۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ریڈیو پاکستان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں واضح ہے کہ ملک کا نظام منتخب نمائندے چلائیں گے۔ نگران وزیراطلاعات نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخاب لڑنے کی مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے،سرکاری میڈیا کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا مخالفت نہ کرے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے سرکاری میڈیا کو رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو منصفانہ کوریج دینے کی ہدایت کی

اور کہاکہ شفاف انتخابات کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں، ریڈیو پاکستان کی نشریات ڈیجیٹل ہونی چاہئیں۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ قانونی و آئینی اختیارات کے تحت ریڈیو کے مسائل حل کریں گے، یقین دلاتا ہوں کہ دیئے گئے وقت کو وسائل کے حل کے لئے استعمال کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ریڈیو پاکستان دور جدید کے تقاضوں کو پورا کرے، یہ میرا خواب ہے، ریڈیو پاکستان کے بورڈ کی تشکیل نو کریں گے۔مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کے معاملات بہتر کرنا میری ذمہ داری ہے۔
 کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)کے زیر اہتمام’’ میٹ دی ایڈیٹرز‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اخبارات آج بھی خبر کا مستند اور معتبر ترین ذریعہ ہے ۔

اخبارات میں ایڈیٹر کا شعبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔

جتنے فلٹرز اخبارات میں ہوتے ہیں کسی اور میڈیم کے میڈیا ،خاص طور پر الیکٹرانک میڈ یا میں نہیں ہوتے۔میڈیا کا برا حال ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کئی اخبارات نے ایڈیٹر شعبہ ختم کردیا ہے۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم تنقید کا احترام کرتے ہیں اگر کوئی غلط کام کیا گیا ہے تو اس پرتنقید کریں مگر ہمیں ناکردہ گناہ کی سزا نہ دیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نگران حکومت کسی ٹرک پر بیٹھ کر نہیں آئی نا ہی کسی بریگیڈ نے ا س کو بٹھایا ہے بلکہ نگران حکومت کا وجود آئین کے مطابق عمل میں آیا ہے انہوں نے کہا کہ ریاست سے زیادہ طاقت کسی کے پاس نہیں۔

اور اگر ریاست کی طاقت مظلوم کے حق میں استعمال نہ ہوتو پھر اسے ریاست کہلانے کا حق نہیں ہے۔ نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں جتنی بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں ان کی خبروں کی اشاعت پر کوئی پابندی نہیں ماسوائے ان کے ایسے لیڈروںکی خبروں پرجن کے قانونی معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ نگران وزیراطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا حامی ہوں

اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے صورت حال کا جائزہ لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم محدود اختیار اور محدود مدت کی حکومت ہونے کے باوجود ہمارے پاس جتنے بھی اختیارات ہیں انہیں آخری وقت تک بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے ریجنل اخبارات اور جرائد کو ملنے والے اشتہارات میں درپیش رکاوٹوں کو دورکرنے کی بھی یقین دہانی کروائی۔دریں اثنا سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق نے نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کو اس موقع پر بتایا کہ اشتہارات کی مد میں ایک بڑی ریکوری تاحال موخر ہے، اس کے حل کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

جس کے نتیجے میں یہ معاملہ حل ہوسکے ۔پرنٹ میڈیا اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہے ۔

سینئر نائب صدر انور ساجدی نے کہا کہ معاشی مسائل کے باعث اخبارات و جرائد کے ممکنہ بحران پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔نائب صدر سی پی این ای سندھ عامرمحمود نے کہا کہ وزیر اطلاعات خود بھی صحافی ہونے کے ناطے اخبارات اور ایڈیٹر کے ادارے کی اہمیت کوبھی اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔

اخبارات کا وجود ہوگا تو ایڈیٹرز ہوں گے ۔ہمیں یقین ہے وہ اخبارات کے مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کریں گے ۔انہوں نے جرائد کو درپیش مسائل کو تفصیلی طور پر پیش کیا۔

سینئررکن سی پی این ای ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وزارت اطلاعات صوبوں کو منتقل کردی جانی چاہیے تھی جو اب تک نہیں ہوسکی ہے۔

میٹ دی ایڈیٹرز کے اختتام پر نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کو سی پی این ای کے سینئر نائب صدر انور ساجدی ، سیکریٹری جنرل اعجاز الحق ، صدر سندھ عامرمحمود سمیت دیگر اراکین نے اجرک اور شیلڈ پیش کی۔ اس موقع پرپرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد عاصم، ڈی جی ، پی آئی ڈی ،کراچی ارم تنویر،سی پی این ای کے فنانس سیکریٹری غلام نبی چانڈیو،

ڈپٹی سیکریٹری جنرل حامد حسین عابدی، جوائنٹ سیکریٹری مقصود یوسفی سمیت دیگر اراکین ڈاکٹر جبار خٹک، سعید خاور، قاضی اسد عابد، فقیر منٹھار منگریو، احمد اقبال بلوچ، حسن عباس، قاضی سجاد اکبر،جاوید مہر شمسی،بشیر میمن ، ایاز میمن ،نصرت مرزا، شیر محمد کھاوڑ، محمود عالم خالد، سلمان قریشی،حمیدہ گھانگھرو،منزہ سہام، نسیم اختر شیخ، علی بن یونس، شاہد ساٹی، مدثر عالم،سید مدثر بخاری،علی حمزہ افغان، اسد صدیقی، عاطف صادق شیخ، ہارون رشید، عمران کورائی،کاشف حسین میمن، محمد سراج،زین،طارق عزیز، عاصم، ناصر خٹک، رحمن ملک،محمد علی، توفیق احمد، خالد زدران بھی موجود تھے۔