|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2024

دکی:بلو چستان کے ضلع دکی میں گزشتہ شب ناصر کول کمپنی سے مسلح افراد نے تیس کوئلہ کان کن اسلحے کے زور پر اغوا کرکے لے گئے تاہم بعد ازاں قریبی پہاڑی علاقے میں تمام مغویوں کو چھوڑ دیا گیا۔پیٹی ٹھیکیدار حاجی محمد عمر ناصر کے مطابق مسلح افراد نے بدھ کی شب افطاری کے بعد کوئلہ کان سے کانکنی کرنے والے لیبر اغوا کئے تاہم بعد ازاں کوئلہ کانوں کے چوکیداران کی جانب سے فائرنگ شروع ہونے پر تمام کانکنوں کو مسلح افراد رہاکرکے فرار ہوگئے۔

مسلح افراد نے مغویوں کو اغوا کرتے وقت مزدروں میں پرچیاں تقسیم کرکے پورے علاقے میں کوئلہ کی کانیں بند کرکے کانکنی نہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

دریں اثناء چھ دن قبل اغوا ہونے والے سات مغوی کوئلہ کانکنوں کی بازیابی کے لئے پاکستان ورکرز فیڈریشن کی جانب سے مندے ٹک کے مقام پر تین دن سے تاحال پہیہ جام ہڑتال اور دھرنا بدستور جاری ہے۔مظاہرین نے دکی کویٹہ شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے شاہراہ کو ہرقسم کے ٹریفک کے لئے گزشتہ تین دنوں سے مسلسل بند کررکا ہے۔شاہراہ کی بندش کی وجہ سے دکی کا دیگر علاقوں سے مسلسل تین دنوں سے رابطہ منقطع ہے جبکہ شاہراہ کی دونوں جانب سینکڑوں مسافر اور مال برادر گاڑیوں سمیت کوئلہ لوڈ کرکے پنجاب لے جانے والی ٹرکوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ہڑتال اور شاہراہ کی بندش کی وجہ سے تین دن سے کوئلے کی ترسیل بھی ملک بھر کے لئے منقطع ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ چھ دن قبل کالعدم تنظیم کے مسلح اہلکار اکبر کمال خیل ناصر ایریے اور محمد بلال ناصر کے ایریے سے سات مزدور اغوا کرکے لے گئے ہیں۔اغوا ہونے والے مزدروں میں سے دو کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ ایک کا دکی جبکہ چار کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے ہے۔مغویوں کی بازیابی کے لئے گزشتہ تین دنوں سے مندے ٹک کے مقام پر دھرنا بھی تاحال جاری ہے۔پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ضلعی صدر شیر محمد کاکڑ اور دیگر مقررین نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا احتجاج پرامن احتجاج ہے۔

ساتھی مزدروں کی بازیابی تک دھرنا اور پہیہ جام ہڑتال جاری رہیگا۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور ایف سی تاحال مزدوروں کو بازیاب کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ساتھی مغوی مزدور بازیاب نہ ہونے تو احتجاج کو مزید وسعت دیکر آئندہ اس سے بھی سخت قدم اٹھائینگے۔