|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2024

کوئٹہ :سیاسی و سماجی رہنمائوں اور پشتون ادیبوں و دانشوروں نے صادق شہید کو ان کی قومی سیاسی و سماجی خدمات پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پشتون بلوچ عوام کی ان کے جائز حقوق سے محروم رکھ کر دیوار سے لگایا گیا صوبے میں آج بھی وہی حالات ہیں جو پچاس سال قبل تھے ، بلوچستان میں روایتی معاشی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ سیاسی لوٹ مار بھی دھڑلے سے جاری ہے

خوردبین سے ٹھگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کرایوانوں تک پہنچایا گیا آج وقت ہے کہ سیاسی کارکن او رقیادت دونوں اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور خود احتسابی کریں ۔عوام کی سیاسی شعور و آگاہی کے لئے صادق شہید نے نیشنل عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے جو جدوجہد کی وہ ناقابل فراموش ہے موجودہ حالات اور مسائل ایک بار پھر نیپ طرز کے وسیع اتحاد اور جدوجہد کے متقاضی ہیں ان حالات میں قوم پرست جماعتوں اور بائیں بازو کی مترقی سیاسی قوتوں پر بہت بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان ، بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، صادق شہید کے صاحبزادے ذاکرحسین کاسی ، پشتو ادبی غورزنگ کے صدر پروفیسر آغازاہد ،پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرئے ،قوم پرست رہنماء اورنگزیب کاسی ایڈووکیٹ ، پشتو ڈیپارٹمنٹ جامعہ بلوچستان کے سربراہ ڈاکٹر برکت شاہ کاکڑ ، ڈاکٹر سلیم کرد،ملک عبدالمجید کاکڑ، سردار رشیدخان ناصر،ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ،امان اللہ ناصر ، پشتونخوا نیپ کے صوبائی رہنماء فقیر خوشحال کاسی ، ڈاکٹر صادق ژڑک و دیگر نے ہفتہ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پشتو ادبی غورزنگ کے زیر اہتمام صادق شہید کی 52 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے صادق شہید کو ان کی بے مثال قومی سیاسی اور سماجی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سیاست میں نظریات کی جگہ مراعات نے لے لی ہے اور قوم اور وطن کی خدمت کی جگہ ذات خاندان اور قبیلہ آگیا ہے ہر طرح کے وسائل اور افرادی قوت کے باوجود سیاسی پارٹیاں انہدام اور شکست وریخت سے دوچار ہیں

اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سیاست متنازعہ بنتی جارہی ہے مگر یہ صادق شہید اور دیگر مخلص کارکنوں کی جدوجہد ،خدمت اور قربانیوں ہی کا نتیجہ ہے کہ لوگ اپنے حقوق سے آگاہ ہوچکے ہیں اور حق کا پرچم بلند کئے ہوئے ہیں۔مقررین نے کہا کہ پشتون اور بلوچ قائدین کو حق کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں قیدو بند کی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا مگر وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے سیاست عوا م کی خدمت کانام ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج سیاست کو کاروبا ر بنالیا گیا ہے مقتدر قوتیں سلگتے ایشوز کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں انہوںنے کہا کہ آج کے بلوچستان میں معاشی اور اقتصادی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ اب سیاسی لوٹ مار بھی جاری ہے جعلی قیادت کو عوام اور صوبے پر مسلط کیا جارہاہے خوردبین سے ٹھگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اسمبلی کے ایوان تک پہنچایا گیا ۔ مقررین نے بلوچ پشتو ن اتحاد کی ضرورت پر زو ردیتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے کے حالات آج بھی وہی ہیں جو پچاس سال قبل تھے آج بھی ہمیں مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے نیپ طرز کے وسیع اتحاد اور جدوجہد سے ہی مسائل حل ہوں گے ۔ مقررین نے ملک عبدالصادق کاسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صادق شہید کا شمار نہ صرف ہمارے صوبے بلکہ ملکی سطح کے اہم سیاسی رہنمائوں میں ہوتا ہے جنہوںنے مراعات ، کرسی اور اقتدار کی چکا چوند سے ہٹ کر جدوجہد کا راستہ چنا اور زندگی بھر اپنے قومی فکر و فلسفے پر پوری سچائی اور دیانتداری کے ساتھ قائم رہے۔

صادق شہید عملی سیاست میں آئے تو ملک میں آمرانہ اور جمہوری قوتوں کا ٹکرائو شروع ہوچکا تھا نیشنل عوامی پارٹی مضبوط اپوزیشن کے طو رپر اپنا لوہا منوارہی تھی۔ملک صادق کاسی چاہتے تو پر تعیش زندگی بسر کرسکتے تھے مگر انہوں نے مراعات ، کرسی اور اقتدار کے حصول کی بجائے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنایاصادق شہیدوہ باچاخان بابا کی جدوجہد سے بہت زیادہ متاثر تھے ۔ خان شہید کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے جبکہ خان عبدالولی خان ، سردار عطاء اللہ مینگل ، خیر بخش مری ،اجمل خٹک او راس وقت کے دیگر اہم سیاسی رہنمائوں کے ساتھ سیاسی جدوجہد میں پیش پیش رہے اور اس کی پاداش میں کئی مصائب کا بھی سامنا کیا۔ صادق کاسی ملک میں موجود تمام اکائیوں کو یکساں حقوق کی فراہمی ، جمہوریت کے فروغ ، پشتون بلوچ اتحاد ، تمام قومیتوں کی مشترکہ جدوجہد کے حامی تھے انہوںنے کہا کہ ہمیں آج ایک بار پھر صادق کاسی اور ان کے رفقاء کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوںکے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *