اسرائیل سے شائع ہونے والے اخبار نے خیال ظاہر کیا ہے کہ پاکستان آہستہ آہستہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی طرف بڑھ رہا ہے مگر پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نا کرنے کا فیصلہ طالبان کریں گے۔
اسرائیلی اخبار ہاریٹز میں کنور خلدون شاہد کے شائع مضمون نے ایک اور اسرائیلی اخبار کی اُس خبر کا حوالہ دیا جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے نومبر 2020 میں اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کا خفیہ دورہ کیا۔
ہاریٹز نے لکھا کہ ذلفی بخاری نے اس دورے کی تردید کی ہے جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پاکستان سے رات کے اندھیرے میں اسرائیل سے رابطوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ بعض لوگ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی رابطے رواں سال 2021 کے آغاز میں بھی موجود تھے۔
مضمون نگار کا کہنا ہے کہ پاکستان آہستہ آہستہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی طرف بڑھ رہا ہے، اس بار یہ معاملہ کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی وجہ سے ہے۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سب سے زیادہ مزاحمت مذہبی جماعتوں کی طرف سے آسکتی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق افغانستان میں طالبان کے حوالے سے پیدا ہونے والی تازہ صورت حال سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے تعلقات کا فیصلہ طالبان کریں گے۔