پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تاحال سمجھوتہ نہیں ہوسکا ہے۔ اضافی ٹیکس کے ہدف اور پاورسیکٹر کے مالی استحکام جیسے مسائل پر ڈیڈلاک برقرار۔
پاکستان ور آئی ایم ایف نمائندوں کے درمیان منگل کو بھی گفتگو جاری رہے گی۔
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت شرائط (بجلی ٹیرف میں 1.39 روپے فی یونٹ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10.49 سے 12.44روپے تک اضافہ) ماننے کے باوجود آئی ایم ایف اسٹاف اب بھی میکرو اکنامک فریم ورک سے مطمئن نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق، آئی ایم ایف اور پاکستان، اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر مفاہمت میں ناکام رہے ہیں اور اب تک 6 ارب ڈالرز کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا۔
سیکرٹری خزانہ آئندہ چند روز تک واشنگٹن ڈی سی میں قیام کریں گے تاکہ مفاہمت اور ایم ای ایف پی پر اتفاق رائے کے لیے آخری کوشش کرسکیں اور ای ایف ایف پروگرام کے تحت 1 ارب ڈالر منظوری کی راہ ہموار ہو۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ شوکت ترین نے واشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر بہت کوششیں کی۔ ہم نے بہت سے شعبوں میں گروتھ کا ہدف حاصل کیا،آئی ایم ایف کو تفصیلات دے دی ہیں۔