|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2021

ایران نے حالیہ برسوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ان سے ’گناہ‘ سرزد ہوا ہے اور وہ اپنے اقدام پر نظر ثانی کریں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے والے عرب ممالک گناہ گار ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات، بحرین، سویڈن اور ماروکو 2020 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرچکے ہیں۔

ایران نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے 4 دہائیوں میں فلسطینی کاز کے ایک مضبوط محافظ کے طور پر اپنے آپ کو کھڑا کیا ہے۔

مصر اور اردن اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے صرف دو عرب ممالک تھے۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ اگر مسلمانوں کا اتحاد حاصل ہو جاتا ہے تو فلسطینی مسئلہ یقینی طور پر بہترین انداز میں حل ہو جائے گا۔انہوں نے مئی میں اسرائیل کو ’ایک ملک نہیں‘ بلکہ’دہشت گردوں کا اڈہ‘ قرار دیا تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کے فورا بعد ایران کے اعلی سیکیورٹی عہدیدار علی شمخانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر اسرائیل نے تہران کے جوہری پروگرام پر حملہ کیا تو اسے ’حیران کن جواب‘ میں ’اربوں ڈالر‘ کا نقصان ہوگا۔

ایران کی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر ممکنہ حملے کے لیے فوج کو تیار کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر منظور کیے گئے ہیں۔

ایران نے متعدد مرتبہ اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے والی تخریب کاری کی کارروائیوں کے پیچھے ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ جوہری معاہدے کی نگرانی کر رہا ہے اور معاہدے کے ذریعے ایران کو جوہری پروگرام پر سخت کنٹرول کے بدلے پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔

تاہم امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں معاہدے سے یکطرفہ طور پردستبردار ہوگئے تھے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھی، نتیجتاً تہران نے آہستہ آہستہ جوہری معاہدے سے متعلق اکثر وعدوں کی خلاف ورزی شروع کردی تھی۔

جو بائیڈن نے معاہدے میں واپسی کا اشارہ دیا تھا اور جواب میں ایران یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ انہیں مذاکرات کرنے کی کوئی جلدی نہیں اور وہ اپنی شرائط پر ہی آگے بڑھیں گے۔