|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2015

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مضافاتی علاقے ساں ڈنی میں پولیس کی جانب سے ایک فلیٹ پر چھاپے کے دوران دھماکوں اور بھاری فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پیرس میں جمعے کو ہونے والے حملوں میں ملوث مشتبہ شدت پسند یہاں موجود تھے۔ اس کارروائی کے دوران دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس میں ایک مشتبہ خاتون بھی شامل ہے جس نے خودکش دھماکے سے خود کو اڑا لیا ہے۔ جبکہ سات افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ سات گھنٹے جاری رہنے والی یہ کارروائی ختم ہوگئی ہے۔ اس کارروائی کا مرکز مبینہ طور پر پیرس حملوں کا ماسٹرمائنڈ تھا۔ خیال رہے کہ جمعے کو پیرس میں ہونے والے مختلف حملوں میں 129 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ پولیس کے خیال میں پیرس حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز شدت پسند مراکشی نژاد بیلجیئن شہری عبدالحمید اباعود ہیں۔ ان کے بارے میں پہلے خیال تھا کہ وہ شام میں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی گذشتہ جمعے کو شہر میں دہشت گردی کی وارداتوں کے ذمہ داران کی تلاش کے عمل کا حصہ ہے۔ حکام کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں نے ساں ڈنی کے علاقے میں کارروائی کی اور اس دوران وہاں جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی تھیں۔ اس آپریشن کا ہدف ایک اپارٹمنٹ بلاک تھا اور پیرس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران ایک خودکش دھماکہ کرنے والی خاتون سمیت ایک مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگیا اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ فرانسیسی پراسیکیوٹر کے دفتر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے خصوصی دستوں نے مذکورہ فلیٹ سے تین افراد جبکہ اس کے قریب سے چار افراد کو حراست میں لیا ہے۔ فرانسیسی پراسیکیوٹر کے مطابق یہ آپریشن ان انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد کیا گیا کہ عبدالحمید اباعود یہاں موجود ہیں۔ جمعے کو خودکش حملوں کا نشانہ بننے والا فٹبال سٹیڈیم ’سٹیڈ ڈی فرانس‘ بھی اسی علاقے میں واقع ہے جہاں آپریشن کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش سے متعلق کارروائی بدھ کو علی الصبح مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے کے قریب شروع ہوئی۔ سینٹ ڈینس کے نائب میئر سٹیفن پیو نے مقامی آبادی سے کہا کہ وہ گھروں کے اندر رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نیا حملہ نہیں بلکہ پولیس کی کارروائی ہے۔‘ اس سے قبل فرانس میں سکیورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ ویڈیو فوٹیج میں حملوں میں ممکنہ طور پر ملوث نویں حملہ آور کی نشاندہی ہوئی ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ویڈیو میں حملہ آوروں کے زیر استعمال ایک گاڑی میں تیسرے شخص کو سوار دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا نواں حملہ آور بیلجیئم میں گرفتار ہونے والے دو مشتبہ حملہ آوروں میں شامل ہے یا یہ فرار ہو گیا ہے۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پولیس نے ان مقامات کی تلاشی لی ہے جن کے بارے میں قیاس ہے کہ وہ حملہ آوروں کے استعمال میں رہے تھے۔ ان حملوں میں ملوث آٹھ مشتبہ ملزمان میں سے ایک صالح عبدالسلام کی تلاش کے لیے بھی ایک بڑا آپریشن جاری ہے اور پولیس نے ایک ایسی کار کی تلاشی بھی لی ہے جسے صالح نے کرائے پر لیا تھا۔ بیلجیئم میں رجسٹرڈ یہ سیاہ رینو کلیو کار شمالی پیرس میں مونٹمارترے کے نزدیک کھڑی پائی گئی تھی۔ تحقیقات کرنے والوں کا خیال ہے کہ اسی کار میں حملہ آوروں کو بیلجیئم سے لایا اور لے جایا گیا تھا جہاں ان حملوں کی ممکنہ طور پر منصوبہ بندی کی گئی تھی۔