|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2023

سانحہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اٹک جیل میں تفتیش کی ہے۔

ذرائع کے مطابق 9 مئی واقعات پر6 مقدمات میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سے ایک گھنٹے سے زائد تک مختلف سوالات پوچھے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عمران خان سے پوچھا کہ 9 مئی کو آپکی جانب سے اشتعال دلانے کے شواہد موجود ہیں، جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں گرفتار ہوگیا تھا کسی کو فون کرکے اشتعال نہیں دلایا۔

جےآئی ٹی کی جانب چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا کہ لوگ کنٹونمٹ کےعلاقے میں کیوں گئے تھے؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ جنھوں نے پکڑا تھا انہی کی طرف جانا تھا،آپ پکڑتے تو تھانوں کی طرف جاتے۔

تحقیقاتی ٹیم نے پوچھا کہ ایسی وڈیوز اور کلپس ہیں جن میں مظاہرین آپ کانام لیتے نظر آتے ہیں، سابق وزیراعظم کا جواب تھا کہ کسی کو نہیں اُکسایا، سب اپنے طور پر کنٹومنٹ کے علاقوں میں گئے، جلاؤگھیراؤ میں میری پارٹی کاکارکن نہیں کوئی اور افراد ملوث تھے۔

اشتہاری ملزمان اسلم اقبال، حماداظہر اور مراد سعید سے رابطوں کے شواہد پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شواہد ہیں تو رابطے کرنا کون ساجرم ہے،آپکو جو بات کرنی ہے میرے وکیل سے کریں۔ جس پر جے آئی ٹی حکام نے کہا کہ وکیل کوعدالت میں بلائیں گے،ہم تفیش کرنے آئے ہیں۔