ٹویٹر پیغام میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کسی ایک ماہ میں 200 یونٹ سے تجاوز کر جائیں توسارے سال کی رعایت ختم ہوجاتی ہے، اس رعایت کو بھی ماہانہ بنیادوں پر ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آزاد کشمیر، فاٹا، بلوچستان سے 200ارب سے زائد بجلی کی قیمت ریکور نہیں ہوتی، سارے ملک میں 650 ارب سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے۔ بڑے شہروں کی مارکیٹوں میں 80 فیصد تک بجلی چوری ہوتی ہے، جس کا بوجھ عام صارف پہ پڑتا ہے۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 17گریڈ سے اوپر تمام حکومتی اداروں میں مفت بجلی کی رعایت ختم ہونی چاہیے ،اس وقت وفاقی حکومت 900ارب سے زائد سبسڈی دیتی ہے، حکومت یہ سبسڈی چوری، کم ادائیگی اور لائن لاسز کو کور کرنے کیلئے پاور سیکڑ کوادا کرتی ہے۔ یہی رقم عام صارف کو سستی بجلی مہیا کرنے کےلیے استعمال ہوسکتی ہے۔