|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2024

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بدامنی کو روکنا ہوگا ورنہ یہ دوسرے صوبے تک پھیل جائے گی۔

پشاور میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و مان کا قیام صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کو ٹیلی فون پر اپنے خدشات سے آگاہ کیا، مزید کہا کہ جس نے عوام کو تحفظ دینا ہے وہ خود سراپا احتجاج ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے سوال اٹھایا کہ وفاق نے پولیس کے لیے 600 ارب روپے جاری کیے، بتایا جائے پولیس کو مضبوط کرنے کے لیے جاری فنڈز کہاں خرچ ہوا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس اداروں کے خلاف قرارداد پاس کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے لیکن امن و امان کے لیے کسی نے اجلاس نہیں بلایا، کوئی وزیر اعلیٰ براہ راست کسی ملک کے ساتھ تعلق استوار نہیں کرسکتا ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ جب اڈے دیے جا رہے تھے تو وزیر اعلیٰ کا اپنا والد اس وقت صوبے کا وزیر تھا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کوئی وزیر اعلی کسی ملک سے بات نہیں کرسکتا، بات ریاست کرتی ہے کوئی وزیر اعلیٰ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج لگا کر سیاسی یتیموں کو شہید نہیں کرنا چاہتے ہے، مزید کہا کہ اب بھی بیماری کا علاج ہے لیکن اب مزید دیر کی گئی تو یہ بیماری مزید پھیل جائے گی، بدامنی کو روکنا ہوگا ورنہ یہ دوسرے صوبے تک پھیل جائے گی۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، وزیر اعلیٰ کبھی کسی اچھے کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے کسی کام میں گورنر نے مداخلت نہیں کی ہے، کابینہ میں بار بار تبدیلی کی جا رہی ہے جو قابل افسوس ہے، علی امین گنڈاپور پر ان کی پارٹی کے لوگ کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ بلین ٹری سونامی منصوبہ کہاں گیا، ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر درخت فروخت کئے گئے۔