وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں رونما ہونے والے واقعات میں پولیس کو مطوب ہیں، ہم نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے تھے لیکن وہ ابھی پولیس یا کسی اور ادارے کی تحویل میں نہیں ہیں۔
وزیر داخلہ نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہونے والے کانسٹیبل کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا وعدہ ہے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید کا ایک بیٹا سی ڈے اے میں ملازم ہے جسے ہم مستقل کریں گے جبکہ دوسرے بیٹے اسلام آباد میں بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ شہید پیکج دیں گے جبکہ ایک پلاٹ بھی دیں گے کو شہدا کو دیے جاتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ یہ سارا عمل اگلے دو سے تین دن میں مکمل کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے حوالے سے سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نہ ہماری حراست میں ہیں اور نہ ہی وہ پاکستان کے کسی ادارے کی حراست میں نہیں ہیں، ہمیں دو تین جگہ ان کی موجودگی کا شک تھا تو وہاں ہم نے چھاپے مارے تھے اور ہم نے ابھی بھی کافی حد تک ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور وہ جہاں بھی ہمیں ملے تو پولیس ضروری کارروائی کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ جب پختونخوا ہاؤس میں چھاپہ مارا جا رہا تھا تو وہ وہاں سے فرار ہو گئے تھے اور ہمارے پاس اس بات کے ثبوت بھی موجود ہیں لہٰذا وہ کے پی ہاؤس میں موجود نہیں ہیں اور ان کی بھاگتے ہوئے تصاویر بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو تصدیق کرتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور نہ پولیس کی حراست میں ہیں نہ وہ کسی اور ادارے کی جراست میں ہیں، وہ خود بھاگے ہوئے ہیں جس کی وجہ مجھے معلوم نہیں لیکن اگر وہ اسلام آباد کی حدود میں ہوئے تو پولیس انہیں ڈھونڈ رہی ہے۔
جب ان سے حالات کو پرامن طریقے یا مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا تو انہوں نے جواب دیا کہ جو دھاوا بولیں ان سے مذاکرات کریں؟، آپ کے گھر پر کوئی حملہ کرے تو آپ تو مذاکرات کر سکتے ہیں، میں نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی اس واقعے اور دھاوا بولنے میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ پولیس کرے گی اور اسے مقدمے میں نامزد کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ علی امین خیبر پختونخوا پہنچ گئے ہیں نہیں لیکن اسلام آباد پولیس ڈھونڈ رہی ہے، ان کی کوشش ہے کہ اگر وہ یہاں موجود ہیں تو ضرور گرفت میں لایا جائے۔
ایک اور سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے چند گھنٹوں میں اسلام آباد کھل جائے گا اور اسے کلیئر کردیا جائے گا۔
ان کا کہناتھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اسلام آباد میں ہونے والے واقعات میں مطلوب ہیں اور اس حوالے سے تفصیل بعد میں بتائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پختونخوا ہاؤس پہنچنے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا تاحال کچھ نہیں پتا چل سکا اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی قیادت نے حکومت پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے اغوا کا الزام لگایا تھا۔
وزیر اعلیٰ علی کی مبینہ گمشدگی کے پیش نظر آج دوپہر دو بجے خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔