|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین نے توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی درخواست پر حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’ہمارے پاس بہت سے پروگرام ہیں، اتار، چڑھاؤ کے مراحل ہیں، ہمارے پاس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے‘۔

یہ پیش رفت ممکنہ طور پر ملک کے لیے مزید مالیاتی گنجائش پیدا کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان پاور پلانٹس کی تعمیر اور بجلی کی قیمتوں کمی کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے قرض کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔

جولائی میں یہ اطلاع ملی تھی کہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی مجوزہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ توانائی شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر چینی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔

حکومت اور آئی ایم ایف جولائی میں 37 ماہ طویل قرض پروگرام پر متفق ہوگئے تھے تاہم آئی ایم ایف کے مطابق قرض کی فراہمی کو پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری اقتصادی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط کیاگیا تھا۔

چین نے جولائی میں شروع ہونے والے موجودہ مالی سال میں 26 ارب ڈالر کے مجموعی قرض میں سے 16 ارب ڈالر کے قرض کو حال ہی میں رول اوور کیا ہے، محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کلائمٹ ریزیلینس فنڈ سے اضافی قرض کے حصول کے لیے بات چیت شروع کرنے پر غور کررہی ہے۔

امریکا میں چینی سفارتخانے نے رابطہ کرنے پر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بیجنگ کے مثبت ردعمل کے دعوے پر تبصرے سے معذرت کرلی تاہم سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ چین پاکستان کی معاشی ترقی، لوگوں کے طرز زندگی کی بہتری اور معاشی استحکام کے تسلسل کی حمایت کرتا ہے۔

مزید برآں، محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے اور نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے موافق ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے، رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے کئی وزارتیں ختم اور ڈیڑھ لاکھ وفاقی اسامیاں ختم کرکے حکومتی اخراجات میں کمی لائی جارہی ہے۔

بلوم برگ کے مطابق پاکستان سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کی جانب سے لگائے 9 پاور پلانٹس کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔

ٹیکس آمدن میں اضافے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان جولائی 2025 سے ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں سے ٹیکس جمع کرنے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ نے انٹریو میں مزید کہاکہ صوبائی حکومتیں زرعی شعبے میں قانون سازی کریں گی۔

مانیٹری پالیسی پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہاکہ اسٹیٹ بینک 4 نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کرسکتا ہے۔

گزشتہ ماہ ستمبر میں عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی ، مقامی زرعی پیداوار میں اضافے اور روپیہ مستحکم ہونے کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح 6.9 فیصد تک گرنے پر شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کی تھی جو کہ 19.5 فیصد سے 17.5 فیصد پرآگئی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *