اسلام آباد +کوئٹہ : سرکاری خزانے سے 70 کروڑ روپے نکلوانے والے گرفتار سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے ابتدائی تفتیش میں اپنی کرپشن کا اعتراف کرنے کے بعد مبینہ طور پر اپنے 11 ساتھی ملزمان کے نام اگل دیئے ہیں۔ نیب بلوچستان نے مشیر خزانہ خالد لانگو شامل تفتیش کرنے اوران کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے مصدقہ ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ گرفتار سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو گرفتار کرکے رقم برآمد نہ کی جاتی تو ملزم نے یہ ساری رقم ہنڈی کے ذریعے ہفتہ کو دوبئی منتقل کرنے کا بندوبست کر رکھا تھا۔ نیب نے مشتاق رئیسانی کی گاڑی سے ڈیڑھ کروڑ روپے بھی برآمد کیئے اور مشتاق رئیسانی سے پوچھا گیا کہ یہ رقم گاڑی میں کیوں رکھی گئی تو اس کا جواب تھا کہ یہ رقم تجربے کے طو رپر ہنڈی کرنے کیلئے گاڑی میں رکھی تھی۔ مبینہ طور پر تمام مالیاتی امور مشیر خزانہ خالد لانگو کے پاس تھے ۔ ملزم نے نیب کے تفتیشی افسران کو بتایا کہ اتنی بڑی رقم گھر میں رکھنے کا مقصد تھا کہ بینک کے ذریعے ریکارڈ منظر عام پر نہ آئے۔ مشتاق رئیسانی نے بتایا کہ اس سارے کھیل میں 11 مزید لوگ اس کے ساتھ ملوث تھے ۔ نیب نے ان تمام افراد سے پوچھ گچھ کیلئے تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک کے دور میں بھی مشتاق رئیسانی ہی سیکرٹری خزانہ تھے اور نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کی سفارش پر انہیں عہدہ دیا گیا تھا۔ نیب کے تفتیشی افسران یہ کھوج لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ مشتاق رئیسانی نے مجموعی طور پر اتنی بڑی واردات کتنی بار کیں؟ اور ہنڈی کے ذریعے کس کس ملک میں رقوم بھجوائی جاچکی ہیں۔ نیب نے آڈٹ رپورٹس کا مکمل ریکارڈ بھی قبضہ میں لے لیا ہے ان رپورٹس میں 40 ارب کی بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ گرفتار سیکرٹری کو حراست میں لینے کیلئے نیب کی ٹیم جب جمعہ کو سیکرٹریٹ پہنچی تھی تو بیورو کریسی نے انہیں بچانے کیلئے سخت مزاحمت بھی کی تھی اور سیکرٹریٹ کی لائٹس آف کردی گئیں۔ مگر نیب کی تفتیشی اور انٹیلی جنس ٹیم نے جرات کے ساتھ اپنا ٹارگٹ حاصل کیا اور ڈی جی میجر (ر) طارق محمود اور چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان کو مسلسل اس آپریشن سے باخبر رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے مشتاق رئیسانی سے تفتیش میں کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں اور تمام ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں نیب ترجمان نے میڈیا میں چلنے والی بعض خبروں کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشتاق رئیسانی سے متعلق تفتیش کے بارے میں میڈیا میں آنے والی بعض خبروں میں صداقت نہیں ۔ دریں اثناء نیب بلوچستان کے عملے نے معطل سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد اتوار کو مچھ اور منگچرکے لوکل گورنمنٹ کا ریکارڈ قبضے میں لے لیاجبکہ 11اعلیٰ افسران کے بینک اکاؤنٹس کو بھی چیک کرلیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب بلوچستان نے کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا کہ کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث 11اعلیٰ افسران و اہم شخصیات بھی شامل ہیں جبکہ انکے گھر سے برآمد ہونے والے پیسے انکے اپنے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اتوار کو چھٹی ہونے کے باوجود نیب کے عملے نے مچھ اور منگچر میں چھاپے کے دوران لوکل گورنمنٹ کے تمام ریکارڈ کو قبضے میں لے لیا ہے جبکہ سابق سیکرٹری نے جن 11افسران اور اعلیٰ شخصیات کے نام بتائے ہیں انکے اکاؤنٹس کی چھان بین بھی مکمل کرلی گئی ہیں۔