ریکو ڈک بلو چستان کے ضلع چاغی کا ایک چھوٹا گاؤں ہے۔یہ نوکنڈی کے شمال مغرب میں 70 میل دور ایران افغا نستان کے بارڈر پر واقع ہے۔ضلع چا غی کی آ بادی 1998 کی مردم شماری کے مطابق 202562 تھی۔اس کے علاوہ یہاں53000 ہزار کے قریب افغان مہاجر بھی آباد ہیں۔گر میوں میں یہاں کا درجہ ہرارت 40-50 سنٹی گریٹ اور سردیوں میں منفی 10 سنٹی گریٹ تک جا سکتاہے۔ سالانہ بارش 40 ملی میٹر سے بھی کم ہے۔ریکو ڈک ’’ ٹی تھیان میگنیٹک آرک ‘‘میں واقع ہے ، یہ آرک مشرقی یورپ سے لے کرترکی ،ایران، بلو چستان کا ضلع چاغی ، ہما لیہ ، برما، ملا ئیشیا، انڈو نیشیا اور پا پوا نیو گنی تک پھیلی ہوئی ہے۔بلو چستان میں یہ معدنی زون کو ئٹہ تفتان ریلوے لائن اور افغانستان بارڈر کے ما بین چاغی کے آتش فشاں پہاڑی سلسلوں میں واقع ہے۔ٹی تھیان کمپنی کے مطابق ریکو ڈک میں دنیا کی پانچویں بڑی آ تش فشانی تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
Posts By: ڈاکٹر دین محمد بزدار
ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ:ایک جہد مسلسل
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا تعلق بلو چستان کے علاقے بھاگ کے نزدیک گاؤں چھلگری سے تھا۔وہ 1945 میں پیر بخش کے گھر پیدا ہوئے ۔ڈاکٹر صاحب مری قبیلے کے چھلگری طائفہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہونے کبھی بھی اپنے قبائلی شناخت کو نمایا ںنہیں کیا اور شروع سے اپنی شناخت بلوچ ہی رکھا۔ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں اور مزید تعلیم مستونگ سے حاصل کی۔ڈاؤمیڈیکل کالج(اب یونیورسٹی) کراچی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لی۔1970 کے الیکشن میں ڈاکٹر صاحب ایک طالب علم کی حیثیت سے نیشنل عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
بلوچی زبان کو معیا ری بنانا
کسی زبان کو معیاری بنا نے کے معنی وہ عمل ہے جس سے اس زبان کے مر وجہ لہجوں کو مضبوط کیا جا تا ہے اور انہیں بر قرارکھا جا تا ہے ۔(Standardization of language is the process by which conventional forms of the language are established and maintained. )
چھاتی کا سرطان ( BREAST CANCER )
چھاتی کا کینسر خواتین میں ایک مہلک اور جان لیوا بیماری ہے۔ کینسر میں مبتلاخواتین کا 44 فیصد چھاتی کے کینسر کے مریض ہیں۔ پاکستان میں ہر سال نوے ہزار نئے مریض رپورٹ ہوتے ہیں اور ان میں 50 فیصدجلد تشخیص نہ ہونے کی بنا موت کا شکار ہوتے ہیں ۔اگر تشخیص بر وقت ہو تو 98 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔پا کستان میں کینسر سے اموات کی شر ح ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔اسکی وجوہات میں دیر سے تشخیص، آگاہی کا فقدان اور بیماری کا معیوب (taboo ) سمجھا جانا سرے فہرست ہیں۔اسکی ذمہ داری حکومت اور خاص کر محکمہ صحت پر عائد ہو تی ہے۔
زبان : اقتدار کی جدوجہد میں ایک خفیہ طاقت۔)حصہ دوئم(۔مشتاق صوفی۔
جناح کو جس بات نے ایک چھوٹی مہا جر اقلیت کی زبان کی حمایت کر نے پر آمادہ کیا وہ ایک سیاسی فیصلہ تھا۔اور اسکا تعلق زبان سے زیادہ اقتدار سے تھا۔پا کستان اس بیانیے پر وجود میں آیا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں ۔یہ بات منطقی تھی کہ بنیادی اہمیت اس عنصر کو دی جاتی جو اس بیانیئے کو سہارا دے۔یعنی مسلمان ثقافتی محور(arboratum of muslim culture. )۔ جسے اتر پردیش کے اجنبی مسلمان اشرافیہ نے اپنے اقتدارکے ارد گرد بچھا رکھا تھا۔بنگال کے بارے انکا خیال تھا کہ وہ اس نام نہادثقا فتی مر کز (Cultural main land ) سے دور ہے۔
گوادر کے خواتین :۔(Gwader’s Women )۔مر یم ضیا بلوچ۔
یہ مضمون ڈیلی ڈان میں شائع ہوئی۔مضمون نویس مریم ضیا بلوچ ورلڈ بینک کے ریسرچ اینیلسٹ ہیں۔مضمون کی اہمیت کے پیش نظر اسکا اردو ترجمعہ قارئین کے لئے
تاریخ اور سچ :۔(History and truth ): عاسم سجاد اختر۔
یہ مضمون روز نامہ ڈان میں شائع ہوا۔عا سم سجاد اختر قائد اعظم یونیورسٹی میں پڑھا تے ہیں۔مضمون کی اہمیت کے پیش نظراردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
مادری زبا نیں اور یکساں تعلیمی نظام
24 اپریل 2021 کی ایک اخباری خبر کے مطابق جمعہ کے روز بلو چستان اسمبلی اجلاس میں نصراللہ زیرے نے وزیر تعلیم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ سابقہ دور حکومت میں مادری زبانوں بلوچی، براہوئی، پشتو، سندھی اور فارسی اور دیگر کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کی بابت با قا عدہ طور پر اسمبلی میں قانون پاس ہوا تھا اور اس بارے سکولوں میں پرا ئمری کی سطح تک پڑھانے کا سلسلہ بھی شروع ہوا مگر اب شنید میں آیا ہے کہ حکومت مادری زبا نوں کی تعلیم کا سلسلہ ختم کر رہی ہے لہذا اس بارے تفصیل فرا ہم کی جائے۔اس پر صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے مادری زبانوں کی تعلیم کا سلسلہ بند کر نے سے متعلق کوئی اقدام نہیں کیا البتہ قومی اسمبلی میں یکساں نصاب لانے کی قرارداد منظور ہوئی ہے اگر وہاں سے قانون منظورہو گیا تو صوبہ اسکے بر عکس قانون پاس نہیں کر سکتا۔ میری خواہش ہے کہ مادری زبانوں میں بنیادی تعلیم دی جائے تاکہ چھو ٹی زبانیں زندہ رہیں۔انکی خواہش پر اس توجہ دلاؤ نو ٹس کے جواب کو آ ئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا گیا تاکہ اس دوران مر کز اور صوبے سے معلومات اکٹھی کر کے ایوان کو فراہم کی جا سکیں۔کیا مرکز تعلیم کے شعبے اور خاص کر مادری زبان کی تعلیم کے حوالے سے صوبوں میں مدا خلت کا حق رکھتی ہے کہ نہیں،آ ئین کا جا ئزہ لینا ضروری ہے۔1973 کے آ ئین کے آر ٹیکل 251 سب سیکشن 3 کہتا ہے،
تہذیبوں کا تصادم اورعالمی نظام کی تشکیل نو:۔ سا نمیول -پی- ہنٹنگ ٹن۔
یہ کتاب سیمیول پی ہنٹنگ ٹن (Samuel P Huntington) ۔(1927-2008)نے لکھی۔وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے پرو فیسر تھے۔کتاب بر طا نیہ میں (Simon & Schuster)نے 1996 میں شائع کی۔مصنف نے سویلا ئزیشن(Civilization)،مغرب اور باقی دنیا(West and rest)اور تہذیبوں کے تصادم کے بارے میں خیالات کا ظہار کیا۔ ان کے مطابق بیسویں صدی کے آ خر اور اکیسویں صدی کے شروع تک دنیا کی سیا ست کو سمجھنے میں تہذیبی نقطہ نگاہ مدد گار ہو سکتی ہے۔ ہرتہذیب شہری (urban) اور ہمہ گیر ہو تی ہے۔
بلوچستان : بیا نیوں کا تصادم۔(Balochhistan: A Conflict Of Naratives )
یہ کتاب فدا حسین ملک نے لکھی اور لا ئیٹ سٹون پبلشر نے 2020 میں شائع کی ،مصنف پاکستان فوج میں میجرجنرل کے عہدے پر فائز ہیںاور 2018 سے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرائن اینڈ ایوے لوشن ( Director- General Doctrine and Evaluation)کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے بلوچستان میں سکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹکس(School of Infantry and Tactics )میں چیف انسٹریکٹراور بر گیڈئیر اپریشن اینڈ پلانز جنوبی کمان ہیڈ کوارٹر کوئٹہ میں کام کیا۔ مصنف نے اپنی کتاب میں بلوچ نیشنلزم ،بلوچستان کی پاکستان میں شمولیت اور موجودہ شورش (Insurgency ) پر روشنی ڈالی ہے۔