زمان پارک تماشا، عمران خان کی آمرانہ خواہشات!

Posted by & filed under اداریہ.

گزشتہ چند روز سے لاہور کے زمان پارک میں ایک عجیب سرکس لگایا گیا ہے ،عمران خان کی گرفتاری اور عدالت میں پیشی کے معاملے کو ایسا رخ دیا گیا ہے گویا ملک کے اندر ایک بہت بڑی جنگ چھڑ چکی ہے ،ایک طرف ریاستی فورسز تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے مسلح جتھے ہیں جو مسلسل فورسز پر حملہ آور ہیں، املاک کو نقصان پہنچارہے ہیں، گاڑیوں کو جلارہے ہیں، فورسز کو نشانہ بناکر ان پر حملے کررہے ہیں ۔

توشہ خانہ ریکارڈ، کوئی ایماندار اور دیانتدار نہ رہا!

Posted by & filed under اداریہ.

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت نے 2002 سے لے کر اب تک کے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے۔446 صفحات پر مشتمل 2002 سے لے کر 2023 کے ماہ رواں تک توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ جاری کیا گیا ہے جس میں صدر، وزرائے اعظم اور وفاقی وزرا ء کے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق رواں سال 2023 میں اب تک موجودہ حکومت نے 59 تحائف وصول کیے ہیں جبکہ گزشتہ سال 2022 میں توشہ خانہ میں 224 تحائف موصول ہوئے، 2021 میں 116 تحائف، 2018 میں 175 تحائف اور 2014 میں 91 جب کہ 2015 میں 177 تحائف حکومتی ذمہ داران نے وصول کیے۔پبلک کیے جانے والے ریکارڈ میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، سید یوسف رضا گیلانی، میاں نوازشریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں جب کہ موجودہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور صدرعارف علوی کے توشہ خانہ تحائف بھی شامل ہیں۔

ناراض بلوچوں سے بات چیت، سازگارماحول ضروری

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں ناراض بلوچوں سے بات چیت کے متعلق اہم انکشاف وزیرداخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے کی ہے کہ ان کے ساتھ بیک ڈور بات چیت چل رہی ہے۔ سابق صدر وآرمی چیف جنرل(ر) مشرف کے دور میں بلوچستان کے حالات اس وقت خراب ہوئے جب بلوچستان کے بزرگ سیاستدان نواب اکبرخان بگٹی کو 2006ء میں تراتانی کے پہاڑوں میں شہید کیا گیا مگر اصل حقائق اب تک سامنے نہیں آئے اور جو معلومات ذرائع ابلاغ تک پہنچائی گئیں ان میں ابہام بہت زیادہ ہے۔ جبکہ حکومتی سطح پر نواب اکبرخان بگٹی کی نمازجنازہ اور تدفین کے عمل میں اپنایا گیا رویہ بھی ٹھیک نہیں تھا۔ بہرحال جس طرح مشرف نے بلوچستان کے مسئلے کو ڈیل کیا وہ انتہائی غیرمناسب اور غیر سیاسی تھا، اس بات کو ق لیگ کی قیادت نے خود تسلیم کیا تھا جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے بھی مشرف پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔

مہنگائی کی اونچی شرح ، غربت میں مزید اضافہ !

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ عوام کو درپیش مہنگائی ہے جس کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی فی الحال دکھائی نہیں دے رہی جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے شرائط پہ شرائط لاگو کئے جارہے ہیں اور ان پر فوری عملدرآمد بھی ہورہا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے اور خط غربت سے نیچے جانے والوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھتی جارہی ہے مگر آئی ایم ایف کی قسط جاری نہیں ہورہی ۔ چین سے رقم مل چکی ہے مزید رقم ملنے کی توقع اور امید چین ہی سے ہے جبکہ دیگر دوست ممالک نے فی الحال کسی طرح کی یقین دہانی نہیںکرائی ہے ۔

حکومت بلوچستان کا گوادرکی ترقی کیلئے عملی اقدامات، غیرقانونی ٹرالنگ کامسئلہ بھی حل کیاجائے!

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان کے سب سے اہم خطے گوادر کے مسائل کے حل کے لیے مقامی لوگ سراپااحتجاج ہیں جس میں خاص کر سرحد ی تجارت، پینے کی پانی کی قلت، شاہراہیں، صحت، تعلیم سمیت ماہی گیروں کے مسائل سرفہرست ہیں۔ گوادر میں غیرقانونی ٹرالنگ کی وجہ سے ماہی گیرگزشتہ کئی عرصے سے پریشان ہیں ان کامعاشی قتل ہورہا ہے کیونکہ گوادر کے بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش ماہی گیری سے جڑا ہوا ہے مگر ایک مافیا تواتر کے ساتھ سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ کرکے نایاب آبی حیات کی نہ صرف نسل کشی کررہا ہے ہیں۔

نوازشریف کی وطن واپسی، چیلنجز کا سامنا کس طرح کرینگے؟

Posted by & filed under اداریہ.

مسلم لیگ ن کے سربراہ سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کی ایک بار پھر وطن واپسی کا عندیہ ن لیگ کی قیادت نے دیا ہے، میاں محمد نواز شریف رمضان المبارک سے چند روز قبل یا پھر پہلے عشرے کے درمیان ہی ملک واپس آئینگے۔

ملک میں انتخابات کامسئلہ، سیاسی عدم استحکام، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا!

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں عام انتخابات ایک ساتھ ہونگے یا پھر پنجاب اور کے پی میں پہلے اور پھر بعد میں دیگرانتخابات کئے جائینگے، اس وقت یہ ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ، خاص کر پنجاب میںہونے والے انتخابات کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ جو جماعت بھاری اکثریت سے پنجاب سے کامیاب ہوگی وہ مرکز میں بآسانی حکومت بناسکے گی۔ وفاقی حکومت کے نمائندگان کی جانب سے بارہا یہ کہاجارہا ہے کہ ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں جس میں یہ جواز پیش کیاجارہا ہے کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے الگ الگ انتخابات کرانے سے حکومت پر معاشی بوجھ آئے گا کیونکہ اس وقت معاشی حالات بہتر نہیں ہیں۔ بہرحال عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے تاریخ دیدی ہے مگر پھر بھی ماحول بنتادکھائی نہیں دے رہا۔

ثاقب نثارکی تاریخ، حالیہ بیانات، کتاب سے کیابرآمدہوگا؟

Posted by & filed under اداریہ.

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی اچانک میڈیا کی زینت بننا حیران کن ہے اور اس سے بڑھ کر تعجب یہ ہے کہ ثاقب نثار نے گزشتہ روز نجی ٹی وی کے سینئر صحافی سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور نواز شریف کاتذکرہ کیا ۔اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ثاقب نثار کی تاریخ ان سے جڑی ہوئی ہے انہوں نے جو فیصلے اپنے دور میں کیے اور ان کا جھکاؤ جس طرف رہا، جو رویہ وہ ججز، آفیسران، سیاستدانوں کے ساتھ رکھتے تھے انتہائی نامناسب تھا وہ ایک بھرم کے ذریعے اپنا رعب اوردبدبہ چاہتے تھے ۔ثاقب نثار کامعیار کچھ الگ ہی تھا من پسند حلقوں کے سیاستدانوں اور ججز کے ساتھ ان کا رویہ الگ جبکہ مخالفین کے خلاف آخری حد تک جاتے تھے، یہاں تک کہ ایک صوبائی وزیر جو اسپتال میں زیرعلاج تھے وہاں جہاں کر چھاپہ مارا اور مبینہ طور پر شراب کی بوتل برآمد کی۔

عمران خان قانون سے بالاترکیوں؟

Posted by & filed under اداریہ.

اسلام آبادکی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مسترد کردیا۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے اسلام آباد کی سیشن عدالت سے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے درخواست کو خارج کردیاگیا۔

تخت پنجاب کی جنگ، وفاق پرحکومت کس کی بنے گی؟

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں انتخابات کے حوالے سے تقریباََ تمام سیاسی جماعتیں آئین کے مطابق متفق دکھائی دیتی ہیں کہ آئین کی پاسداری ضروری ہے اس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے یہی باتیں کی جارہی ہیں کہ وہ الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ اس وقت ملک میں بہت سارے چیلنجز نے سراٹھالیا ہے اور وفاقی حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ملکی معیشت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اور نہ ہی کوئی واضح پالیسی دکھائی دے رہی ہے جس سے حالات کے مطابق تجزیہ کیاجائے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران حالات بہتری کی طرف جائینگے بلکہ خود سیاسی جماعتیں یہ باتیں کہہ رہی ہیں کہ معاشی حالات الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے ہوگی ۔