بلوچستان کے غریب عوام کے ٹیکسزپر سرکاری اداروں کی عیاشیاں

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں گزشتہ چند دہائیوں کے دوران سرکاری محکموں کی گورننس کے ریکارڈطلب کرکے دیکھا جائے کہ ان محکموںنے کتنے احسن طریقے سے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے صوبے اور عوام کی خدمت کی ہے۔ بمشکل چند ایک ہی محکمے شاید ایسے ہوں کہ ان کی کارکردگی قدرِ بہتر یا تسلی بخش ہو۔ یہ کہنا کہ بہت ہی عمدہ کام کرکے محکمے سے سرکار اور عوام کو فائدہ پہنچا یا گیا ہے اگر ایسا ہوتا توبلوچستان کے غریب عوام چھوٹے چھوٹے مسائل پر سڑکوں پر نکل کر سراپااحتجاج نہ ہوتے۔

کوئٹہ سے تبدیلی کی ہوا،لاہورپراس کے اثرات، سیاسی تبدیلی کی بازگشت متحدہ اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے صلاح مشورے شروع کر دیا ہے۔اپوزیشن کے بعض ارکان کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اس کے اتحادی اقلیت میں ہیں اور ان کی تعداد 42 ہے جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو 50 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔اپوزیشن ارکان کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ انہیں سینیٹ میں دلاور خان گروپ کے 6 ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف بھی ان ہی کی جماعت کے باغی ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی تاہم جام کمال نے تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے ایک روز پہلے ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا تعلق بھی بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے اور انہیں حکمران جماعت پی ٹی آئی سمیت مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر کی حمایت حاصل ہے۔ بہرحال یہاں جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ذکر کابنیادی مقصد یہی ہے کہ اندرون خانہ اختلافات کے باعث ہی جام کمال خان کو رخصت کیاگیا، اب معاملات اختیارات ،فنڈز سمیت دیگر کے تھے یہ زیادہ اہمیت نہیں رکھتی، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حکومتی اتحاد میں کتنا جول ہے اور اپوزیشن اس سے کس طرح فائدہ اٹھاسکتی ہے۔ بلوچستان میں حکومتی تبدیلی سے فتح حکومت کی نہیں ہوئی بلکہ اپوزیشن نے اس پر سیاسی برتری حاصل کی۔ اب اسی طرح کی تبدیلی کی گونج ایوان بالامیں سنائی دے رہی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی۔ اپوزیشن اس لیے اتنی پُرامید ہوکر یہ بات کہہ رہی ہے کیونکہ حکومتی بلز کے معاملات پر قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد میں دراڑیں پڑچکی ہیں اور اس کا اظہار کھل کر ایم کیوایم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ ق کرچکے ہیں۔ گزشتہ روز شہباز شریف کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاکہناتھاکہ شہباز شریف کا شکریہ جنہوں نے اپوزیشن کو اکٹھا کیا، اپوزیشن کی مشترکہ کاوشوں اور حکومتی اتحادیوں سے اپوزیشن کے رابطوں کی وجہ سے حکومت کو مشترکہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ حکومت پارلیمنٹ میں ہار چکی ہے، حکومت پر ان کے اپنے اتحادی بھی اعتماد نہیں کر رہے ، پارلیمان ہی وہ فورم ہے جس سے عمران خان کی پالیسیوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔خیال رہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات کی صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا جس میں انتخابی اصلاحات، کلبھوشن و دیگر اہم معاملات پر قانون سازی متوقع تھی تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو۔ان کا کہنا تھاکہ اتفاق رائے کے حوالے سے اسپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کیلئے مؤخر کیا جا رہا ہے اور ہمیں امید بھی ہے کہ اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے۔البتہ اپوزیشن جماعتوں کا پارلیمان میں حکومت کے خلاف اکٹھاہونے سے اتحادیوں کے اختلافات کے بعد پی ٹی آئی حکومت کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ کیا کوئٹہ سے چلنے والی تبدیلی کی ہوا لاہور پر اثرانداز ہوگی اور اس کے بعد ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور پارلیمان میں بڑی تبدیلی متوقع ہوسکتی ہے یہ کہناقبل ازوقت ہوگا مگر سیاسی ماحول میں شدت ضرورپیداہوتی جارہی ہے۔ اپوزیشن انتہائی پُرامید دکھائی دے رہی ہے کہ وہ بڑی تبدیلی لانے میں کامیاب ہوگی ۔بہرحال ملکی سیاست میں ہلچل پیدا ہوچکی ہے اس کا خاتمہ کس کی کامیابی اور ناکامی پر ہوگا آئندہ چندروز میں سیاسی منظرنامہ واضح ہوجائے گا ۔

Posted by & filed under اداریہ.

xمتحدہ اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے صلاح مشورے شروع کر دیا ہے۔اپوزیشن کے بعض ارکان کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اس کے اتحادی اقلیت میں ہیں اور ان کی تعداد 42 ہے جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو 50 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔اپوزیشن ارکان کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ انہیں سینیٹ میں دلاور خان گروپ کے 6 ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔

غیرمعیاری اشیاء کی فروخت، مہنگائی کاطوفان، عوام مایوس

Posted by & filed under اداریہ.

تما م تر حکومتی دعوئوں اور کوششوں کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت نیچے نہ آسکی۔چینی کی قیمتیں کون کنٹرول کر رہا ہے؟ دام کیسے اور کب نیچے آئیں گے؟ عوام پریشانی میں مبتلا ہیں۔حکومتی دعوؤں کے باوجود مختلف شہروں میں چینی اب بھی 140 سے 160 روپے فی کلو پر فروخت ہو رہی ہے۔ملک کے بعض شہروں سے مقامی چینی غائب ہے لیکن کچھ دکانوں پر درآمدی چینی 90 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔

بلوچستان کی ترقی، زمینی وسمندری راہداری پر توجہ کے بغیرممکن نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جو نہ صرف رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے بلکہ اپنی جغرافیہ اہمیت کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ بلوچستان کی سرحدیں مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک ملک کو تجارتی حوالے سے رسائی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں مگر بدقسمتی سے معاشی اسٹرٹیجک کے لحاظ سے اس خطے کو استعمال میں لانے کے لیے ترجیح ہی نہیں دی گئی۔ محض سی پیک ہی نہیں بلکہ گوادر کے ہی روٹس کو استعمال کرتے ہوئے مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ریلوے ٹریک سمیت دیگر ذرائع استعمال کرکے معاشی اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

سردی کی آمدگیس کانیابحران، عوام کے لیے مزید مشکلات

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں گیس کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے تاریخ کا مہنگا ترین ایل این جی کارگو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق نومبر کیلئے پی ایل این جی لمیٹڈ نے ایک ایل این جی کارگو 30.65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نومبر میں 2 ایل این جی کارگوز سپلائی سے 2 عالمی کمپنیوں نے معذرت کی تھی، یہ ایل این جی کارگوز19 سے 20 نومبر اور 26 سے 27 نومبر کو ڈیلیور ہونے تھے۔

سی پیک منصوبہ، عدالتی احکامات، بلوچستان میں ترقی کی امید

Posted by & filed under اداریہ.

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی ۔درخواست میں درخواست گزار منیر احمد خان کاکڑ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ حکو مت پاکستان و دیگر کو فریق بنایا ہے ۔معزز عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل نے بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے مختلف مسائل ریکارڈ پر رکھے۔

مہنگائی ، اپوزیشن کی تحریک، حکومتی معاشی پالیسی، غریب عوام کیلئے لالی پاپ

Posted by & filed under اداریہ.

اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا اجلاس سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں مہنگائی سمیت موجوہ حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ڈی ایم نے مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا اور صوبوں میں مہنگائی مارچ کے بعد اختتام لانگ مارچ کی صورت میں ہو گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مہنگائی مارچ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں ہو گا۔اجلاس میں پارلیمنٹ میں نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری روکنے پر اتفاق ہوا جبکہ حکومتی اراکین پارلیمنٹ اور حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کا فیصلہ کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی معاشی پالیسی، حکومتی معاشی تبدیلی اورپالیسی کے دعوے!

Posted by & filed under اداریہ.

وفاقی حکومت نے پیٹرول کا ایک اور زور دار دھماکہ کرکے وزیراعظم کے ریلیف پیکج کے دعوؤں کی نفی کردی، جس تیزی کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج ملک بھر میں مہنگائی کی سطح آسمان تک پہنچ گئی ہے عوام کے لیے اب کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی قوت خریدمیں ہو۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے اضافہ کیاگیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 114 روپے 7 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔مٹی کے تیل کی نئی قیمت 116 روپے 27 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

خوداحتسابی کے بغیر کرپشن اور سیاسی اجارہ داری کا خاتمہ ممکن نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

ممالک کی ترقی میں کلیدی کردار حقیقی جمہوریت اور قانون کی بالادستی کا ہوتا ہے جس میں جمہور کی رائے انتہائی اہمیت رکھتی ہے پارلیمان تک پہنچنے والے نمائندگان ریاست اور عوام کے مفادات کے وسیع ترمفاد میں قانون سازی کرتے ہیں تاکہ ملک اور عوام کا مستقبل تابناک ہوسکے ۔ معاشی، سماجی تبدیلی سے براہ راست عوام الناس فائدہ اٹھاتے ہیں اور پارلیمان ہی واحد مقدس ایوان ہوتا ہے جس میں تمام تر قانون سازی کی جاتی ہے اگر کوئی بھی فرد ملک اور عوام کے مفادات کو ذاتی مفادات کی غرض سے نقصان پہنچاتا ہے تو اسے سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کا سیاسی مستقبل مکمل طور پر تاریک ہوکر رہ جاتا ہے۔

میڈیا کاذمہ دارانہ کردار، حکمرانوں کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان؟

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں جب بھی حالات سنگین ہوتے ہیں تو اس دوران میڈیا خود اپنے تئیں ایڈیٹوریل پالیسی کے حوالے سے ردوبدل کرتی ہے اور اس میں خاص کوشش یہ کی جاتی ہے کہ انتشار اور افراتفری کو ہوا نہ دی جائے بلکہ مثبت انداز میں جو کچھ ہورہا ہے اسے سامنے لایا جائے تاکہ کسی طر ح بھی عوام ذہنی کوفت میں مبتلا نہ ہوجائیں یا پھر فریقین کے درمیان کسی طرح کی انتشاری کیفیت پیدا نہ ہوجائے ۔ گوکہ میڈیا پر قدغن ہر دور میں لگایاگیا ہے مگر اس کی وجوہات میں انتشار افراتفری، بلاجواز پروپیگنڈا شامل ہی نہیں رہا ہے بلکہ غیرجانبدارانہ صحافت کا عنصر ہی حکمرانوں پر حاوی رہا ہے جس کی وجہ سے ناخوش رہتے ہوئے مختلف طریقوں اور حربوں کے ذریعے میڈیا کی آواز دبانے کی کوششیں کی گئیں۔