ملک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھتی جارہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ آئی ایم ایف کے شرائط ہیں یقینا جو قرض دیتا ہے اس کے فیصلوں کے تابع تو رہنا ہی پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ روز ایک بات واضح کردی تھی کہ وہ اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ ڈومور کے واضح اشارہ بھی دیدیئے۔ چونکہ ہماری معیشت اس وقت قرضوں کی بنیاد پر چل رہی ہے مگر اس بات کا کھل کر اظہار حکومت کی جانب سے نہیں کیا جاتا بلکہ ہر بار آنے والے چند روز کو معاشی ترقی سے جوڑدیاجاتا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے امکانات ختم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اطلاعات کے مطابق مرکز کی مکمل حمایت سمیت مقتدر حلقوں کی جانب سے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے حوالے سے مخالفین کوکوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا بلکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی حکومت کو جاری رکھنے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے اپنی حمایت کا بھرپور اظہار کیا گیاہے۔
افغانستان کی موجودہ حکومت اور دیگرتمام تر معاملات پرامریکہ اور اس کے اتحادی ایک پیج پر نظر آرہے ہیں جب سے طالبان نے افغانستان کی بھاگ ڈور سنبھالی ہے دنیا کے بیشتر ممالک کی جانب سے کسی طرح کا بھی مثبت بیان تعلقات کے متعلق نہیں دیا گیا البتہ تنقیداور طرز حکمرانی پر ضرور بیانات سامنے آئے ہیں ۔ابتدائی دنوں میں ہی امریکہ اور ورلڈ بینک نے اکاؤنٹ منجمد کرنے کے ساتھ کسی طرح کا مالی امداد نہ کرنے کا واضح پیغام دیا۔
گزشتہ شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم از کم 20 افراد جاں بحق جبکہ 200سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کوئٹہ، سبی، ہرنائی، پشین، قلعہ سیف اللہ ، چمن، زیارت اور ژوب سمیت کئی علاقوں میں رات 3 بج کر 2 منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
پانامہ، وکی اور اب پنڈرواپیپرز کے آنے کے بعد ایک نئی کلبلی مچ گئی ہے کہ سات سو پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں ہیں جنہیں خفیہ رکھا گیا تھا حالانکہ آف شور کمپنی بنانا کوئی غیر قانونی کام نہیں بلکہ دیگر ممالک میںاس کی بالکل اجازت ہے تاکہ وہ کاروبار کرسکیں اور اپنے اثاثوں کو منیج کرسکیں اور کھل کر آف شور کمپنی بنائیں مگر جب کسی کو اپنے کالے دھند کو سفید کرناپڑتا ہے تو وہ اپنے تمام ترکاروبار اور اثاثوں کو خفیہ رکھ کر کاروبار کرتاہے تاکہ اسے ٹیکس دینا نہ پڑے ،اپنے ملک سے لوٹی گئی رقم کو بیرون ملک منتقل کرکے باآسانی خفیہ طور پر اثاثے بنانے کے ساتھ کاروبار کرسکیں ۔
حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نیب کی توسیع سے متعلق قانونی نکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کئی تجاویز پیش کی گئیں۔
پاکستان میں اول روز سے اشرافیہ ہی کا راج رہا ہے کوئی ایسی حکومت نہیں رہی کہ جس میں طاقت ور طبقے نے ملک کے فیصلے نہ کئے ہوں اور آج تک یہی اشرافیہ وفاداریاں تبدیل کرکے ایک جماعت سے دوسری جماعت میں شامل ہوکر اقتدار کے مزے نہ صرف لیتا آرہاہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹنے سمیت اداروں کا منافع اپنے ذاتی کاروبار میں لگاتے رہے ہیں ۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پارٹی صدارت سے مستعفی ہوکر یہ بات واضح کردی کہ پارٹی کے اندر بہت سے سینئر ارکان انہیں وزارت اعلیٰ کے منصب پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ پارٹی عہدے سے الگ ہونے کا براہ راست تعلق وزارت اعلیٰ کے معاملے سے جڑا ہوا ہے اب تک پارٹی کے اندرون خانہ معاملات زیادہ واضح نہیں تھے حالیہ فیصلے نے تمام معاملات کو کھول کر سامنے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی عمر تین برس ہے اور یہ جماعت مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل شخصیات نے تشکیل دی تھی جس میں بعض سینئر ارکان بھی شامل ہیں جو بلوچستان کے سیاسی ماحول کے مطابق اپنے کارڈز کھیلنے میں مہارت رکھتے ہیں کہ کب کس وقت انہیں اپنے کارڈز شو کرنے ہیں ۔
لیجنڈ اداکار،کامیڈین اور اسٹیج کے بے تاج بادشاہ عمر شریف جرمنی کے اسپتال میں انتقال کر گئے۔عمر شریف کو علاج کے لیے 28 ستمبر کو کراچی سے ایئر ایمبولینس کے ذریعے امریکہ روانہ کیا گیا تھا۔ ایئر ایمبولینس نے شیڈول کے مطابق جرمنی میں مختصر قیام کرنا تھا اور ری فیولنگ کرانا تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طویل فضائی سفر کی وجہ سے عمر شریف نہ صرف تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے بلکہ انہیں ہلکا بخار بھی ہو گیا تھا۔عمر شریف کو بخار اور تھکاوٹ کے باعث جرمنی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔جرمنی میں ڈائیلیسز کے دوران عمر شریف کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے نے عمر شریف کے انتقال کی تصدیق کردی ہے،جرمنی میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل زاہد حسین اسپتال میں انتظامات دیکھ رہے ہیں۔
عوام کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اب صبر بھی جواب دے چکا ہے،مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں اب نکلنے والی نہیں بلکہ بند ہوجائینگی کیونکہ ایک بہت بڑا مہنگائی کا ایٹم بم عوام پر گرایا جا چکاہے۔ شاید حکمران اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دینا ہی نہیں چاہتے کہ معاشی حوالے سے ملک میں کس طرح بہتری لائی جائے ان کی ترجیح اپوزیشن کی درگت بنانا ہے ہر دوسرے روز ایک نیا کیس اٹھاکر اکھاڑا لگایا جاتا ہے۔