امن مشقیں 2023۔ شکریہ پاک بحریہ

| وقتِ اشاعت :  


بلاشبہ اس دنیا میں انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اپنے پیدا کرنے والے کا نائب ہونا اعزاز کی بات بھی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انسان پر ذمہ داریاں بھی عائد ہو جاتی ہیں۔ دنیا میں امن قائم کرنا اور اس کے لیے جدو جہد کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں مگر مختلف ممالک کے درمیان تسلسل سے رابطہ کاری پیدا کرتے رہنا اور امن کے لیے سہولیات فراہم کرنا سب سے اچھا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ موجودہ دنیا میں ہر ملک اس طرح کی جدوجہد نہیں کر سکتا۔ صرف وہ ممالک جو عالمی سطح پر اثر و رسوخ کے حامل ہیں یا وہ جن پر دوسرے ممالک اعتبار کرتے ہیں ہی ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ پاکستان انہی چند ممالک میں سے ایک ہے جو تسلسل کے ساتھ2007 سے’امن’ کے نام سے بحری سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے اور غیر روایتی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی جدو جہد میں مصروف عمل ہے۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ‘امن’اب پاک بحریہ کا ایک برانڈ بن چکا ہے جو روایتی اور غیر روایتی چیلنجز دونوں سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ کا بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔



کراچی میں میئر کی سیاست

| وقتِ اشاعت :  


کراچی کے بلدیاتی انتخابات نے دلچسپ صورتحال پیدا کردی ہے، ملک میں جاری سیاسی بحران نے کراچی کے مئیر کی لڑائی پرملک بھر کی نظریں مرکوز کردی ہیں۔ جماعت اسلامی اپنے سیاسی احیاء کے لئے ہرممکن کوشش کررہی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ مئیر جماعت اسلامی کا ہو۔ جماعت اسلامی اس سے قبل دو مرتبہ کراچی کا مئیر بنا چکی ہے عبدالستار افغانی کے بعد 2001میں دوسری مرتبہ نعمت اللہ خان مئیر بنے اور اتفاق سے اس بار بھی ایم کیوایم بائیکاٹ پر تھی اور جماعت اسلامی نے ایم کیوایم کے علاقوں سے میدان مار لیا تھاتاہم اس مرتبہ ایم کیو ایم کے وہ علاقے جہاں سے تحریک انصاف جیتتی تھی انہیں وہ کامیابی نہیں ملی، اس مرتبہ پیپلزپارٹی نے ذہانت سے انتخابی کھیل کھیلتے ہوئے کراچی کے سات اضلاع میں سے چار اضلاع کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا۔ اسی حکمت عملی اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وفاق سے حکومت چھوڑنے کی دھمکی پر آخری وقت حلقہ بند یوں کے نوٹیفیکشن کے خاتمے کا آرڈینس جاری کردیا گیالیکن اس میں کافی دیر ہوچکی تھی اور انتخابات کے ملتوی کرنے میں بھی پیپلزپارٹی حکومت نے فیصلہ سازی کا اختیار الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے ذ مے رہنے دیا جنہوں نے نہ تو وزارت داخلہ کی بات مانی، نہ ہی سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کی اور انتخابات کرادئیے گئے جبکہ یہی صورتحال اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں بھی تھی جہاں انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد حلقہ بندیاں کی گئیں جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انتخابات کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود انتخابات نہیں ہوئے اور معاملہ تاحال عدالت میں ہے۔



آواران پانچ روزہ ڈیجیٹل خانہ شماری تربیتی پروگرام میں کیا ہوا؟

| وقتِ اشاعت :  


7 جنوری 2023 کی شام کو ایک پیغام بذریعہ دوست موصول ہوا کہ ڈپٹی کمشنر آواران نے ساتویں ڈیجیٹل خانہ شماری کے پہلے روز اساتذہ کی غیرحاضری پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے مزید غیرحاضری کی صورت میں اساتذہ کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اس سلسلے… Read more »



معاہدہ عمرانی کا امکانی مستقبل

| وقتِ اشاعت :  


معاہدہ عمرانی کوئی نئی اصطلاح نہیں بلکہ زندہ اور باشعور قوموں میں بدلتے وقت حالات و واقعات کے مطابق نئی پالیسیاں اور پروگرامز مرتب کرنے کا تسلسل ہوتا ہے۔ زندہ معاشرے اور قومیں بدلتے سیاسی و سماجی حالات و واقعات کے ساتھ سیاسی و سماجی رشتوں اور ضروریات زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے جدید دور… Read more »



تختِ لاہور کی لڑائی اور اس کے قومی سیاست پر اثرات

| وقتِ اشاعت :  


کنفیوژن کے شکار مسلم لیگ(ن) نے پنجاب میں ایک اور موقع گنوا دیا جس سے تحریک انصاف کے کمزور ہوتے بیانیے کونئی طاقت مل گئی۔پرویز الٰہی کی سیاست نے جہاں اعتماد کا ووٹ لیکر مسلم لیگ(ن) کے لاؤ لشکر کو بدترین شکست دے دی ہے تو وہیں مسلم لیگ(ن) کی توقع کے برعکس پنجاب اسمبلی… Read more »



بلوچستان میں گندم کا سنگین بحران

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر کے معاشی نظام کو نقصان پہنچا جس میں صوبہ بلوچستان میں دو لاکھ ایکڑ سے زائد زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ بارشوں سے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے باعث صوبے سمیت ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی کئی سڑکیں تاحال بند ہیں گندم کی شدید قلت کے باعث صوبے میں آٹے کا بحران ہے فلور ملز بند ہو چکی ہیں جو فلور ملز کھلی ہیں ان کے مالکان نے بھی گندم کی عدم دستیابی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث بلوچستان کو اس وقت شدید بحرانی کیفیت کا سامنا ہے ،حکومت نے آٹے کے اس بحران سے نمٹنے کے لیے روز اول سے کوئی حکمت عملی ہی مرتب نہیں کی ہے، ہر بار جب بھی ان کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے صوبہ میں آٹے کا بحران پیدا ہوتا ہے تو فوراً وفاق کی طرف انکی نظریں دوڑجاتی ہیں۔



مکران میں مذہبی سیاست کی بازگشت

| وقتِ اشاعت :  


مذہبی شدت پسندی پاکستان کا ایک ایسا دیرینہ مسئلہ ہے جو کم ہونے کے بجائے وقت کے ساتھ پھیلتا جارہا ہے، بلوچستان میں دیگر اکائیوں کی نسبت مذہبی شدت پسندی بالعموم بلوچ علاقوں میں نہ ہونے کے برابر دیکھی گئی ہے خصوصاً مکران بیلٹ میں اس کے آثار توانا صورت میں کبھی نظر نہیں آئے… Read more »



پولیو کاموذہ مرض اور ہمارے رویے

| وقتِ اشاعت :  


پولیو کے شکار لوگوں کو مسئلہ صرف بچپن میں ہی نہیں ہوتا بلکہ زندگی کے ہر مرحلے میں یہ معذوری ان کو نت نئے مسائل اور پریشانیوں میں مبتلا کرتی رہتی ہے۔ سریاب کی رہائشی مریم بی بی کا تعلق بلوچستان کے ضلع نوشکی سے ہے اس وقت ان کی عمر 25 برس ہے مریم بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے والد پولیو کے قطروں کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ان کی فیملی ایک پولیو انکاری فیملی تھی جس کی وجہ سے آج میرا یہ حال ہوا ہے۔مریم بی بی کے والد حاجی عارف کا کہنا ہے مجھے مریم کی بیماری کا احساس دو سال کی عمر میں ہوا جب اسے چلنے میں دشواری محسوس ہوئی۔ اس دوران مریم کی طبیعت بھی کافی خراب رہتی تھی جب اپنے علاقے کے ڈاکٹروں کو دکھایا تو پتہ چلا مریم کو پولیو ہو گیا ہے یہ سن کر میں کافی پریشان ہوا کیونکہ میں انتہائی پولیو کے قطرے پیلانے کے خلاف تھا میں پولیو کے قطروں کو محض ایک نسل کشی سمجھتا تھا کہ اسے پلانے سے بچے جلدی بڑے ہو جاتے ہیں اور خصوصا بچیوں کے ہارمونز پر کافی فرق پڑتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی سمجھتا تھا کہ یہ امریکی سازش ہے۔



کیچ میں ڈینگی کا مسلسل وار جاری، صورتحال تشویشناک، ضلع بھر میں ڈینگی کے ریکارڈ کیسز رپورٹ

| وقتِ اشاعت :  


آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا دوسرا سب سے بڑا ضلع کیچ ڈینگی وائرس کے حوالے سےہائی رسک ضلع ہے، ضلع میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور خاص طور پر مون سون سیزن کے بعد سے مثبت کیسز میں شدت آئی ہے، اور شہری بڑی تعداد میں ڈینگی کے شکار… Read more »



ریکوڈک خفیہ ڈیل پر سیاسی ہلچل

| وقتِ اشاعت :  


بالآخر حکومت نے مشکل فیصلہ کر ہی لیا۔ حکومت کی طرف سے دانستہ یا نادانستہ طور پر کیا گیا ریکوڈک خفیہ معاہدہ حکومت کے گلے پڑگئی ہے۔ سینٹ اراکین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر سینیٹ کو بلڈوز کرکے ریکوڈک قانون ساز بل منظور کروایاگیا۔ جے یو آئی اوربی این پی کو اعتماد میں لئے بغیر حکومت نے یہ اہم قانون سازی کی ہے۔ اس اہم قانون سازی کے بعد سے ایک سیاسی ہلچل شروع ہوگئی ہے۔ اخترمینگل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت نے ہمیں اعتماد میں لینا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ اخترمینگل نے مزید کہا کہ وہ حکومت سے علیحدگی پر غور کریں گے یعنی ملک میں سیاسی عدم استحکام آسکتا ہے۔