جھالاوان کا صدر مقام خضدار کا شمار ان خوش قسمت علاقوں میں ہوتا ہے جو لیڈر پیدا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھنے والی زمین ہے ،اب اس بات کو بد قسمتی کہیں یا کہ حالات کی ستم ظریفی یہاں سے پیدا ہونے والی قیادت کبھی ایک پلیٹ فارم پر زیادہ دیر تک ایک ساتھ چل نہیں سکتے اور یہی سے اس شہر کی بد قسمتی صوبے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔
بلوچستان کے سیاسی کارکنوں میں ایک تاریخی نام ملک نوید دہوار کا ہے جو شہادت کا درجہ پاکر امر ہوگیا۔ بلوچستان کی سیاسی تاریخ ان کے ذکر کیے بغیر مکمل نہیں ہوگی اور وہ صوبے کی سیاسی قیادت کی صف میں سے ہیں جن کا دْنیائے فانی سے کوچ کرجانے کے بعدتاریخ ساز کردار جاری رہتا ہے۔
*ملک بھر میں عام انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں لیڈروں اور امیدواروں کی طرح رخشان بیلٹ میں بھی انتخابی سرگرمیاں روز بہ روز بڑھ رہی ہیں قومی سیاسی پارٹیز صوبائی وعلاقائی پارٹیز کے ساتھ آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں انتخابی حلقوں میں ردوبدل سے رخشان کے سیاسی ماحول امیدوار اور ووٹر کے سوچ وفکر میں تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے ۔
بلوچستان کی سیاسی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ قوم پرست رہنما روایتی طور پر ایک دوسرے کے خلاف رہے ہیں، سوائے 1970 کی دہائی کے جس میں نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) عروج پر تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سینچر کو جب کراچی میں پیپلز پارٹی کے گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے لیاری میں پہنچے تو انہیں عوامی اشتعال اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا، عوام نے آلودہ پانی کے ساتھ ان کا استقبال کیا اور یہ بھی سوال کیا کہ جب لیاری گولیوں سے گونج رہا تھا تو اس وقت آپ کہاں تھے۔ اس صورتحال سے سوال یہ پیدا ہوا تھا کہ لیاری آخر پیپلز پارٹی سے کیوں ناراض ہے۔؟
میری آج کی اس تحریر کا مقصد ایک اعتراف ہے کہ جیسے آپ جیسا سوچتے ہیں ایسا ہوتا نہیں اور اگر کوئی چیز آپکی سوچ کے برخلاف ہوتو اسکا اعتراف کرنا چاہئیے۔ بات شروع کرتاہوںیہاں سے پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں نیشنل پارٹی مرکز میں اپوزیشن اور بلوچستان اسمبلی میں آزاد اراکین کے گروپ کی صورت میں نواب اسلم رئیسانی کی کابینہ کا حصہ تھی۔
پورے پاکستان میں عام انتخابات 25جولائی کوہونگے لیکن بلوچستان میں انتخابات قطعی مختلف ہوں گے ،اس کی وجہ بلوچستان میں ایک دہائی سے زائد جاری شورش اورجنگ ہے ۔
یورپ میں فٹبال پاور ہاؤس کے نام سے معروف دفاعی چمپئن جرمنی کی عالمی کپ مقابلوں میں گروپ سطح پر پے در پے شکست اور غیر متوقع پر مقابلوں سے باہر ہونے پر ماہرین و شائقین فٹبال کو حیرت زدہ کردیا ہے۔
بلوچستان میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات کی اہمیت اور اِن میں بطور انتخابی اْمیدوارجان محمد دشتی کے نام نے ایک بھر پور اور نئی بحث چھیڑی ہے۔ جان محمد دشتی بلوچ قوم پرست حلقے اور عمومی طور پر عوام الناس کے لیے ایک انتہائی قابلِ احترام بلوچ دانشور ، ماہرِ لسانیات اور ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
بلوچستان میں جمعیت علمائے اسلام ف کے اندر اختلافات آنے والے عام انتخابات پر بری طرح اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ یہ انتخاب متحدہ مجلس عمل کے تحت لڑا جارہا ہے ۔ بلوچستان میں جے یو آئی ف بڑی مذہبی جماعت ہے۔ ایک قوی پارلیمانی حیثیت کی حامل رہی ہے۔