ملک میں سیاسی ماحول کی کشیدگی اپنی جگہ مگر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان روزبروز مسئلہ نہ صرف شدت اختیار کرتا جارہا ہے بلکہ پیچیدگیاں بھی پیدا ہورہی ہیں۔ ایک طرف چند وزراء اپوزیشن کے ساتھ ڈائیلاگ کی بات کرتے دکھائی دیتے ہیں تو دوسرے وزراء اپوزیشن کے حوالے سے سخت گیر مؤقف اختیار کرتے ہوئے ڈائیلاگ کو این آر او اور ریلیف سے جوڑدیتے ہیں ۔پھر اپوزیشن بھی جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کرتی ہے۔ بہرحال کسی بھی مسئلہ کا حل سیاسی ڈائیلاگ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ملک میں سیاسی ماحول کی کشیدگی اپنی جگہ مگر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان روزبروز مسئلہ نہ صرف شدت اختیار کرتا جارہا ہے بلکہ پیچیدگیاں بھی پیدا ہورہی ہیں۔ ایک طرف چند وزراء اپوزیشن کے ساتھ ڈائیلاگ کی بات کرتے دکھائی دیتے ہیں تو دوسرے وزراء اپوزیشن کے حوالے سے سخت گیر مؤقف اختیار کرتے ہوئے ڈائیلاگ کو این آر او اور ریلیف سے جوڑدیتے ہیں ۔پھر اپوزیشن بھی جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کرتی ہے۔ بہرحال کسی بھی مسئلہ کا حل سیاسی ڈائیلاگ کے بغیر ممکن نہیں ہے چاہے ۔
زراعت کا شعبہ بلوچستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور پاکستان کا شمار دنیا کے بہترین زرعی ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر بیشتر اشیاء کی پیداوار بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے اور بڑے پیمانے پر دیگر ممالک کو برآمدکر کے زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لیے مقرر اہداف جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کا اجلاس ہوا۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 6 برس بیت گئے ۔ 6 سال قبل علم دشمنوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا تھا ۔ 16 دسمبر 2014 کو مہاجرین کے روپ میں پاکستان میںداخل ہونے والے سفاک دہشتگردوں نے مقامی افراد کی مدد سے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا تھا اور حصول علم میں مگن بچوں پر فائرنگ کردی تھی ۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے اسکول کا گھیراؤ کیا اور خود کار اسلحے سے لیس کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خود کش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد ہلاک کیا تھا۔6 گھنٹے سے زیادہ کے آپریشن کے بعد اسکول کو کلئیر کیا گیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی۔وزیراعظم نے پیٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا اور کہا کہ پیٹرول بحران میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کاجائزہ لینے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کردی۔کمیٹی میں وفاقی وزیر شفقت محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر شامل ہوں گے۔اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پربحث کی گئی۔
بلوچستان کی ترقی کے بلندوبانگ دعوے ہر دور میں حکومتیں کرتی آئی ہیں ،مختلف پیکجز کا اعلان کرنے باوجود آج بھی بلوچستان کے مسائل اسی طرح برقرار ہیں اور ان میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بلوچستان میں آج بھی نوجوانوں کی بڑی تعداد بیروزگاری کی وجہ سے پریشان ہے ،روزگار کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پیٹرول وڈیزل جیسے کاروبار کرنے پڑتے ہیں ۔بڑی یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کرنے والے طلباء بھی اس عمل کا حصہ مجبوراً بن جاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ روزگار کے مواقع کا نہ ہونا ہے اور کس طرح سے روزگار کے ذرائع پیدا ہونگے ۔
اپوزیشن نے لاہور میں عوامی طاقت کامظاہرہ کیا ، لاہور جلسہ کے بعد ہی اپوزیشن نے مرحلہ وار اپنی اس تحریک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اپوزیشن کی دس جماعتیں شامل ہیں جوکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام پر تشکیل دی گئی ہے۔ اس سے قبل بھی اپوزیشن جماعتوں نے مختلف ادوارمیں اتحاد کرتے ہوئے مختلف حکومتوںکے خلاف تحریکیں چلائی تھیں جس میں موجودہ اپوزیشن کی جماعتیں کبھی اقتدار میں رہ چکی ہیں جن کے خلاف اپوزیشن کی چند جماعتوں نے اتحاد بناکر تحریک چلائی تھی۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب دنیا میں 7 کروڑ 15 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 16 لاکھ تین ہزار 482 اموات ہو چکی ہیں۔دنیا میں کورونا کے 4 کروڑ 97 لاکھ 35 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے اور 2 کروڑ ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد زیرعلاج ہیں۔امریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے خوفناک ہے جہاں 3 لاکھ 2 ہزار 762 اموات ہو چکی ہیں اور ایک کروڑ 62 لاکھ 95 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں اموات کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار 662 اور 98 لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں حالیہ بارشوں کے بعد جو تھوڑی بہت گیس سونگھنے کی حد تک مل رہی تھی وہ بھی نایاب ہوگئی ہے۔ گیس کمپنی نے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ جس طرح چاہیں سردی کا مقابلہ کریں، اسے عوام کو دینے کے لیے گیس نہیں ہے۔ کمپنی بہادر کے حوالے سے ایک خبر گزشتہ ہفتے اخباروں کی زینت بنی کہ وہ نیند سے جاگ گئی ہے اور گیس کمپریسر استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرچکی ہے۔ لوگوں کے میٹر اتارے جارہے ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جارہی ہیں ۔ ہاں یہ دوسری بات ہے کہ شہر کے بازار گیس کمپریسر سے بھرے پڑے ہیںلیکن انہیں کچھ نہیں کہنا ہے۔