سانحہ بارکھان میں اہم پیشرفت سامنے آگئی، لیویز نے کوہلو، دکی کے پہاڑی علاقے سے مغوی خاتون گراں ناز کو بیٹی اور بیٹے سمیت بازیاب کرالیا تاہم اس موقع پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ لیویز نے مغویوں کو ڈی سی آفس پہنچادیا جبکہ باقی تین مغوی بیٹوں کی بازیابی کے لئے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں، بارکھان میں کنویں سے ملنے والی خاتون سمیت تینوں لاشوں کاسول ہسپتال کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم مکمل کیاگیا،پولیس سرجن کے مطابق لڑکی کیساتھ جنسی زیادتی اور تشد کیا گیا جبکہ سرپر تین گولیاںماری گئی ہیں شناخت چھپانے کے لیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکاگیا ہے، لاش 3سے4دن پرانی ہے، لاش کی شناخت اور کراس میچ کے لئے ڈی این اے سیمپل لے لئے گئے ہیں جنہیں لاہور بھیجا جائے گا جس کے آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔
ملک میں مزید مہنگائی کی نوید وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے سنادی۔ مہنگائی کی وجہ آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ ہے۔ آئی ایم ایف سے گزشتہ کئی برسوں سے قرضہ لیا جارہاہے۔ آج تک عوام کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع میسر نہیں آیا، بیشتر لوگوں کے پاس اپنا گھر تک بھی نہیں ہے ، وہ سہولیات سے مکمل محروم ہیں۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے حاجی کوٹ کے قریب کنوئیں سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں ، جاں بحق ہونے والی خاتون گراں ناز کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی ،ویڈیو میں گراں ناز نے قرآن ہاتھ میں لے کر دہائیاں دے رہیں تھیںاور نجی جیل سے رہائی کی اپیلیں کررہیں تھیں،وہ کہہ رہی تھیں کہ وہ بیٹی اور بیٹوں سمیت قید ہے، رہائی دلائی جائے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے میرے رب کی قسم ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران (صوبائی وزیر) نے مجھے جیل میں قیدکیا ہوا ہے، میری بیٹی کے ساتھ ہر روز زیادتی کر رہا ہے، میرے بیٹوں کو بھی قید کیا ہوا ہے، ہمیں کوئی آزاد کرائے۔
مہنگائی میں پسے عوام پر ایک اور بم گرادیا گیا یوٹیلیٹی اسٹورز پر مختلف برانڈز نے اپنی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر متعدد اشیاء کی قیمتیں بڑھادی گئی ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق برانڈڈ کارن آئل کی فی لیٹر قیمت میں 300 روپے تک اضافہ کرکے آئل کی فی لیٹر قیمت 1170 روپے کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ بچوں کے 800 گرام فارمولا مِلک کی قیمت 820 روپے تک بڑھا کر 4 ہزار 445 روپے کر دی گئی ہے، 330 گرام سیریل 450 روپے تک مہنگا ہوکر 1198 روپے ہوگیا ہے، ایک لیٹر فروٹ جوس 70 روپے تک مہنگا ہوا ہے، 336 گرام نوڈلز 60 روپے تک مہنگی ہوکر 425 روپے کی ہوگئی ہے۔
کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس پر دہشتگروں کے حملے میں دو پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے جبکہ18افراد زخمی ہوئے جن میں سیکیورٹی اہلکار سمیت عملہ شامل ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعد کلیئر کیاگیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ مقدس حیدرکے مطابق حملے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے، ایک دہشت گردچوتھی منزل پر اور 2 چھت پر ہلاک ہوئے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میںمسائل بہت زیادہ ہیں، شہر کی جغرافیائی اورزمینی حدود کے لحاظ سے آبادی کا تناسب بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے ایک تو مقامی آبادی دوسری جانب غیرملکی باشندوں کی آمد کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ وادی کوئٹہ کسی دور میں اپنی خوبصورتی اور کم آبادی کی وجہ سے ایک الگ پہچان رکھتا تھا مگر بروقت حکمت عملی اور مستقبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پلاننگ نہ کرنے کی وجہ سے کوئٹہ شہر نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کے باعث خطرناک شہروں میں شمار ہونے لگا ہے بلکہ بڑی بڑی عمارتوں کی تعمیر بھی ایک بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے کیونکہ کوئٹہ زلزلہ زون میں واقع ہے جہاں تین منزلہ عمارت سے زیادہ پورشن تعمیر کرنے کی اجازت نہیں مگر چند کاروباری طبقے رشوت کے عیوض نقشے بناکر عمارتیں بنارہے ہیں۔
ملک میں سیاسی انجینئرنگ کا مسئلہ دیرینہ ہے مگر یہ تجربات یکطرفہ طور پر نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں اور مقتدرحلقوں،اسٹیبلشمنٹ کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑ کے ذریعے کئے گئے۔ اس کی ایک طویل تاریخ ہے مگر سیاستدانوں نے کبھی بھی اس سے سبق نہیں سیکھا،چور دروازے سے اقتدار تک رسائی حاصل کرنا ہمیشہ سے ان کی ترجیح رہی ہے۔
ملکی معیشت اور مستقبل میں پیداہونے والے بحرانات سے متعلق بتایاجارہا ہے کہ حالات بہتری کی طرف نہیں جارہے بلکہ معیشت مزیدتنزلی کا شکار ہوتا جائے گامگر ہمارے ہاں سیاسی کھیل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ روز نئی شہ سرخی سیاسی حوالے سے سامنے آجاتی ہے گرفتاریاں، انتخابات، ضمنی انتخابات، نیب آرڈیننس، کیسز سے ریلیف، ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات، آڈیولیکس، ویڈیو لیکس پر طویل پریس کانفرنسز اور جلسے جلوس، ان بنیادوں پر تمام تر تبصرے شروع ہوجاتے ہیں میڈیا کو سیاسی ماحول میں گھمادیاجاتا ہے ہر خبر سنسنی خیز طریقے سے پیش کیاجاتا ہے۔ ملک کے اندر اس وقت جو صورتحال معاشی حوالے سے پیدا ہورہی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کردیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کابینہ نے 170 ارب روپے ٹیکس کے مالیاتی بل کی منظوری دے دی۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں پہلے سے ہی توانائی بحران موجود ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے تاجربرادری اور شہری دونوں ہی پریشان ہیں۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران بمشکل دس گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے احتجاج کے باوجود بھی متعلقہ محکموں سمیت حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی بلکہ یہ درس دیاجاتا ہے کہ مشکل وقت ہے بجلی کی پیداوار کا مسئلہ موجود ہے ماضی کے غلط فیصلوں کی وجہ سے بحرانات کاسامنا ہے لہذا تھوڑا صبر کا مظاہرہ کریں، مشکل وقت جلد ٹل جائے گا۔