پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ موذی مرض انتہائی خطرناک ہے ،پولیو کے قطرے نہ پلانے کی وجہ سے بچے ہمیشہ کے لیے معذور ہوجاتے ہیں اور عمربھر کے لیے مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں جبکہ والدین بھی شدید ذہنی اذیت میں مبتلاہوکر رہ جاتے ہیں۔
پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ موذی مرض انتہائی خطرناک ہے ،پولیو کے قطرے نہ پلانے کی وجہ سے بچے ہمیشہ کے لیے معذور ہوجاتے ہیں اور عمربھر کے لیے مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں جبکہ والدین بھی شدید ذہنی اذیت میں مبتلاہوکر رہ جاتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان سے اب تک پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ نہیں۔ہوسکا ہے پاکستان کے لیے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ البتہ حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے پولیومہم مسلسل چلائی جارہی ہے اور اس حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی جارہی ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مسلسل اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی کھلے عام دی جارہی ہے، عوامی اجتماعات سمیت ہر فورم پر یہی بات دہرائی جارہی ہے کہ مکمل تیاری کے ساتھ اسلام آباد آئینگے اور دھمکی آمیز لہجے میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی جبکہ ہجوم کے مشتعل ہونے کی بھی بات کررہے ہیں۔
ملتان کے نشتر اسپتال کی چھت اور صحن سے سینکڑوں لاشیں ملنے کا اندوہناک واقعہ سامنے آنے کے بعد کھلبلی مچ گئی ہے لیکن کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے ۔
بلوچستان کے طالب علموں کو دوسرے صوبوں میں تعلیم کے حصول کے لیے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے نہ صرف مالی بلکہ دیگر معاملات کی وجہ سے بھی انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کیاجاتا ہے جس کا اظہار بلوچستان کے طالبعلم احتجاج، دھرنے، مظاہرے اور پریس کانفرنسز سمیت مختلف فورمز پر کرتے آئے ہیں۔
بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے بعد تباہ کن صورتحال نے ہر طبقہ کو بری طرح متاثر کرکے رکھ دیا ہے اس وقت بھی معمولات زندگی بحال نہیں ہوئے ہیں مسائل بہت زیادہ ہیں جبکہ وسائل محدود ہیں ۔اس وقت اگر بات کی جائے زمینداروں کی جن کا تمام تر ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے وہ مکمل طور پر سیلاب نے تباہ کردی ہے، ان کی فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے چھوٹے بڑے تمام زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ، فصلیں تباہ ہونے سے سبزیاں اور پھل انتہائی مہنگے داموں دستیاب ہیں ۔ اس وقت اس جانب مکمل توجہ دینی چاہئے کہ زمینوں سے پانی کو نکالا جائے اور زمینداروں کو بڑا پیکج دیا جائے۔ دوسرا مسئلہ سیلاب سے متاثرہونے والے عام لوگ جن کے سر سے چھت چھن گئی ہے، مال مویشی مرگئے ہیں روزگار مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے ان کی بحالی کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے جس کیلئے بڑی رقم کی ضرورت ہے ۔
کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی جارہی ہیں، پی ٹی آئی مسلسل ایم کیوایم کے حلقے سے الیکشن جیت رہی ہے اوراس وقت کراچی کی بڑی جماعت ابھر کر سامنے آرہی ہے ۔ 2018ء کے عام انتخابات سے لے کر ضمنی الیکشن کے دوران کراچی میں ایم کیوایم کے حلقوں سے پی ٹی آئی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے جس کی ایک مثال گزشتہ روز این اے دو سوانتالیس کی نشست پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور اس دوڑ میں ایم کیوایم پاکستان، پی ایس پی، جماعت اسلامی سمیت دیگر کراچی کے اہم اسٹیک ہولڈرز دور دور تک دکھائی نہیں دیئے بلکہ عمران خان نے کلین سوئپ کردیا۔
بلوچستان میں نئی سیاسی صف بندیاں شروع ہونے جارہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی این پی اور نیشنل پارٹی کے درمیان بات چیت چل رہی ہے اور ان دو اہم جماعتوں کے درمیان آئندہ عام الیکشن میں الائنس تشکیل دی جائے گی جس کے شرائط اور نکات طے ہونا ابھی باقی ہیں جس کے لیے مرحلہ وار وفودکے درمیان مذاکرات اور بات چیت کا سلسلہ چل رہا ہے ، نیشنل پارٹی کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بی این پی کے ساتھ اتحاد ہونے جارہاہے مگر فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، کوشش ہے کہ یہ اتحاد تشکیل دی جائے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ جو انتہائی اہم ہے اس پر ہمارے درمیان خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات طے پاجائیں تو اتحاد کی تشکیل جلد ہوجائے گی ۔
ملک میں بہت سارے سیاستدان آتے رہے ہیں اور اہم عہدوں پر فائزہوتے رہے ہیں کسی نے مدت پوری کی تو کسی کووقت سے پہلے فارغ کردیا گیا۔کچھ ادوار غیرجمہوری بھی گزرے جس سے ملک کونا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔ سقوط ڈھاکہ سے لے کر بلوچستان کے حالات تک ہمارے سامنے ہیں کہ مشرف دور میں بلوچستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہوئے، غلط پالیسیاں اپناتے ہوئے ڈویژن پیدا کی گئی ۔
بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں لوگوں کا ذریعہ معاش سرحدی تجارت، زراعت ، سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہے کیونکہ یہاں پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کے برابر ہے صنعتیں نہیں ہیں اگرچہ سب سے بڑا صنعتی حب لسبیلہ میں واقع ہے مگر وہاں بھی غیر مقامی لوگ کام کرر ہے ہیں۔