ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے جب سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی کی بات سامنے آئی ہے سیاسی ماحول میں ہلچل پیدا ہوئی ہے اور اسے ڈیل کا حصہ قرار دیا جارہاہے مگر جس جانب ڈیل کے متعلق بات کی جارہی تھی واضح طورپر یہ بتایاگیاکہ جس کے ساتھ ڈیل یا بات چیت ہورہی ہے ان کا نام لیاجائے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران اس حوالے سے کھل کر اظہار خیال کیا۔ ملک میں جب بھی سیاسی حوالے سے بڑی تبدیلیوں کے متعلق قیاس آرائیاں ہوتی ہیں
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے بیشتر اقدامات عوام دوست ہوتے ہیں، اس سے قبل بھی وہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں ،انہوں نے عوامی نوعیت کے منصوبوں کو زیادہ اہمیت دی اور خاص کر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کے حوالے سے بھی ان کا سیاسی رویہ بہت زبردست ہے۔ ایک عوام دوست وزیراعلیٰ کی طرح وہ صوبائی معاملات پر تمام اسٹیک ہولڈرکو اعتماد میں لیتے ہیںحالیہ مثال ریکوڈک منصوبے کا ہے جس میں ان کیمرہ بریفنگ میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا۔
سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے اعلان کردہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا نوٹی فکیشن اور ٹی او آرز جاری کردئیے گئے ہیں۔ ٹی او آرز میں استفسار کیا گیا ہے کہ میٹ ڈیپارٹمنٹ کی موسمیاتی وارننگ کے باوجود جوائنٹ ایکشن پلان کیوں نہیں تیار کیا گیا؟ اور کیا تمام سیاحوں کیلئے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی یا کوئی وارننگ دی گئی تھی؟ٹی او آرز کے تحت تحقیقاتی کمیٹی یہ بھی معلوم کرے گی کہ مری کی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ؟
مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے مطابق شہر میں 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے۔ مری میںگزشتہ شب سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونیکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔ مری میں گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے سامان بھی نہیں ہے۔
ملک میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ کرنے والے اداروں کی ہرہفتہ وار رپورٹ میں یہی بتایاجاتا ہے کہ اشیاء خوردونوش، سبزیوں، گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے چند ایک اشیاء کی قیمتوں میں ایک سے دو ہفتوں کے لیے ٹھہرائو رہتا ہے مگر اکثر چیزوں کی قیمتیں بڑھنے کے ہی آنکاڑے آتے ہیں جو معاشی سمت کا اشارہ دیتے ہیں کہ ہماری معیشت کس طرف جارہی ہے اور مستقبل میںمزیدکیا اس کے اثرات پڑینگے ۔بہرحال اس پورے دورانیہ میں فی الحال مہنگائی کے آنکاڑوں میںکوئی کمی نہیںآئی ہے دعوے ضرور سامنے آتے ہیں کہ چندماہ کے دوران مہنگائی پر قابو پالیا جائے گا اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا خاص کر خوردنی اشیاء پر جوعوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔
بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ کے مسائل بہت زیادہ ہیں خاص کر پانی،سیوریج اور صفائی کی ابتر صورتحال کا سامناشہری عرصہ درازسے کرتے آرہے ہیں جنہیں مستقل بنیادوں پر حل نہیں کیا گیا البتہ یہ ضرور ہواہے کہ شہرکے کچھ علاقوں میںچندسڑکوں کو چوڑا کرنے کا کام کیا گیا ہے مگرکوئٹہ پیکج کا اعلان جو دوہزارتیرہ میں کیاگیاتھا اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا جس میں پُل، انڈرپاسزکی تعمیرخاص کر شامل تھی مگر ان کی تعمیرکے لیے اب تک ڈھانچہ بھی تیار نہیں کیاگیا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند ماہ سے آڈیو اورویڈیو لیکس کی جنگ اپوزیشن اورحکومت کے درمیان جاری ہے ایک ایسا سیاسی خطرناک کھیل کھیلاجارہا ہے جس کے مستقبل میں انتہائی بھیانک نتائج سیاسی حوالے سے برآمد ہونگے۔ جس جنگ کو سیاسی میدان میںلڑنا چاہئے اب خفیہ آڈیو اورویڈیوز کے ذریعے ایک دوسرے کو زیرکرنے کے لیے آلہ کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے جو سیاسی اقداراوراخلاق کے مکمل منافی ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کا کام یہ نہیں ہے کہ ایک دوسرے کی مخبری پر لگ جائیں اور ملک کے اہم مسائل کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے ذاتی وگروہی مفادات کے پیچھے لگ جائیں۔
بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں حالیہ بارشوں نے شدید تباہی مچائی ہے بعض علاقے زیر آب آگئے ہیں جبکہ مکانات کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ گوادر میں شدید بارش کے باعث لوگوں نے ایک جگہ سے دوسرے مقام پر منتقل ہونے کے لیے کشتی کا استعمال کیا ۔ نقصانات کے حوالے سے مکمل تفصیلات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں البتہ حکومتی سطح پر انتظامیہ کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے بھی احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں قدرتی آفات بارش یا زلزلہ کی صورت میں ہوں، عوام کو یہ شکوہ ہمیشہ رہتا ہے کہ انہیں بروقت اور مکمل ریلیف فراہم نہیں کیا جاتا جس کی بیسیوئوں مثالیں موجود ہیں ۔
کورونا وائرس کا خطرہ پھر منڈلانے لگا ہے نئی قسم اومی کرون کے زیادہ کیسز سامنے آنے لگے ہیں ملک کے بیشتر شہروں میں اس کی شرح بہت زیادہ ریکارڈ کی جارہی ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ویکسی نیشن نہ کرنے والے علاقوںسے اومی کرون کے زیادہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں حالانکہ شہریوں کی سہولت کیلئے ویکسی نیشن سینٹر ہر جگہ قائم کیے گئے ہیں۔
مہذب معاشرے اور ممالک کی ترقی کا کلیدی کردار قانون سازی اور نصاب پر ہی منحصر ہے اگران دواہم جز پر توجہ نہیں دی جاتی تو معاشرے میں زوال کا عنصر حاوی ہوجاتا ہے۔