ہر سال 4 فروری کودنیا بھر میں کینسر کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کا مقصد عوام الناس میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے ،اگر پر وقت تشخیص نہ ہو تو یہ مرض انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال دو سے تین لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2000ء میں ایک کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا تھے اور یہ تعداد 2020ء میں تقریبا 1 کروڑ 98 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔اس حوالے سے ایک سروے کیا گیا ہے جس کے مطابق ہر چھ افراد میں سے ایک شخص کی موت کینسر کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
ملک میں اس وقت جو سیاسی صورتحال پیدا ہورہی ہے اس سے اکثریت جماعتوں کی سیاست بند گلی میں پہنچ گئی ہے اور اس صورتحال میں بڑی جماعتیں فریسٹریشن کا شکار ہو رہی ہیں اور اپنی سیاست کو اس مقام پر لے آئیں ہیں کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ بقا کی آخری جنگ… Read more »
کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں بتدریج 15 دنوں میں بچوں سمیت 19 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ بنیادی طور اس افسوسناک امر کی وجہ خسرہ کی بیماری اور علاقے میں موجود صنعتی آلودگی بتائی جارہی ہے ۔
بلاشبہ اس دنیا میں انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اپنے پیدا کرنے والے کا نائب ہونا اعزاز کی بات بھی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انسان پر ذمہ داریاں بھی عائد ہو جاتی ہیں۔ دنیا میں امن قائم کرنا اور اس کے لیے جدو جہد کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں مگر مختلف ممالک کے درمیان تسلسل سے رابطہ کاری پیدا کرتے رہنا اور امن کے لیے سہولیات فراہم کرنا سب سے اچھا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ موجودہ دنیا میں ہر ملک اس طرح کی جدوجہد نہیں کر سکتا۔ صرف وہ ممالک جو عالمی سطح پر اثر و رسوخ کے حامل ہیں یا وہ جن پر دوسرے ممالک اعتبار کرتے ہیں ہی ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ پاکستان انہی چند ممالک میں سے ایک ہے جو تسلسل کے ساتھ2007 سے’امن’ کے نام سے بحری سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے اور غیر روایتی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی جدو جہد میں مصروف عمل ہے۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ‘امن’اب پاک بحریہ کا ایک برانڈ بن چکا ہے جو روایتی اور غیر روایتی چیلنجز دونوں سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ کا بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات نے دلچسپ صورتحال پیدا کردی ہے، ملک میں جاری سیاسی بحران نے کراچی کے مئیر کی لڑائی پرملک بھر کی نظریں مرکوز کردی ہیں۔ جماعت اسلامی اپنے سیاسی احیاء کے لئے ہرممکن کوشش کررہی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ مئیر جماعت اسلامی کا ہو۔ جماعت اسلامی اس سے قبل دو مرتبہ کراچی کا مئیر بنا چکی ہے عبدالستار افغانی کے بعد 2001میں دوسری مرتبہ نعمت اللہ خان مئیر بنے اور اتفاق سے اس بار بھی ایم کیوایم بائیکاٹ پر تھی اور جماعت اسلامی نے ایم کیوایم کے علاقوں سے میدان مار لیا تھاتاہم اس مرتبہ ایم کیو ایم کے وہ علاقے جہاں سے تحریک انصاف جیتتی تھی انہیں وہ کامیابی نہیں ملی، اس مرتبہ پیپلزپارٹی نے ذہانت سے انتخابی کھیل کھیلتے ہوئے کراچی کے سات اضلاع میں سے چار اضلاع کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا۔ اسی حکمت عملی اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وفاق سے حکومت چھوڑنے کی دھمکی پر آخری وقت حلقہ بند یوں کے نوٹیفیکشن کے خاتمے کا آرڈینس جاری کردیا گیالیکن اس میں کافی دیر ہوچکی تھی اور انتخابات کے ملتوی کرنے میں بھی پیپلزپارٹی حکومت نے فیصلہ سازی کا اختیار الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے ذ مے رہنے دیا جنہوں نے نہ تو وزارت داخلہ کی بات مانی، نہ ہی سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کی اور انتخابات کرادئیے گئے جبکہ یہی صورتحال اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں بھی تھی جہاں انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد حلقہ بندیاں کی گئیں جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انتخابات کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود انتخابات نہیں ہوئے اور معاملہ تاحال عدالت میں ہے۔
7 جنوری 2023 کی شام کو ایک پیغام بذریعہ دوست موصول ہوا کہ ڈپٹی کمشنر آواران نے ساتویں ڈیجیٹل خانہ شماری کے پہلے روز اساتذہ کی غیرحاضری پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے مزید غیرحاضری کی صورت میں اساتذہ کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اس سلسلے… Read more »
معاہدہ عمرانی کوئی نئی اصطلاح نہیں بلکہ زندہ اور باشعور قوموں میں بدلتے وقت حالات و واقعات کے مطابق نئی پالیسیاں اور پروگرامز مرتب کرنے کا تسلسل ہوتا ہے۔ زندہ معاشرے اور قومیں بدلتے سیاسی و سماجی حالات و واقعات کے ساتھ سیاسی و سماجی رشتوں اور ضروریات زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے جدید دور… Read more »
کنفیوژن کے شکار مسلم لیگ(ن) نے پنجاب میں ایک اور موقع گنوا دیا جس سے تحریک انصاف کے کمزور ہوتے بیانیے کونئی طاقت مل گئی۔پرویز الٰہی کی سیاست نے جہاں اعتماد کا ووٹ لیکر مسلم لیگ(ن) کے لاؤ لشکر کو بدترین شکست دے دی ہے تو وہیں مسلم لیگ(ن) کی توقع کے برعکس پنجاب اسمبلی… Read more »
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر کے معاشی نظام کو نقصان پہنچا جس میں صوبہ بلوچستان میں دو لاکھ ایکڑ سے زائد زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ بارشوں سے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے باعث صوبے سمیت ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی کئی سڑکیں تاحال بند ہیں گندم کی شدید قلت کے باعث صوبے میں آٹے کا بحران ہے فلور ملز بند ہو چکی ہیں جو فلور ملز کھلی ہیں ان کے مالکان نے بھی گندم کی عدم دستیابی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث بلوچستان کو اس وقت شدید بحرانی کیفیت کا سامنا ہے ،حکومت نے آٹے کے اس بحران سے نمٹنے کے لیے روز اول سے کوئی حکمت عملی ہی مرتب نہیں کی ہے، ہر بار جب بھی ان کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے صوبہ میں آٹے کا بحران پیدا ہوتا ہے تو فوراً وفاق کی طرف انکی نظریں دوڑجاتی ہیں۔
مذہبی شدت پسندی پاکستان کا ایک ایسا دیرینہ مسئلہ ہے جو کم ہونے کے بجائے وقت کے ساتھ پھیلتا جارہا ہے، بلوچستان میں دیگر اکائیوں کی نسبت مذہبی شدت پسندی بالعموم بلوچ علاقوں میں نہ ہونے کے برابر دیکھی گئی ہے خصوصاً مکران بیلٹ میں اس کے آثار توانا صورت میں کبھی نظر نہیں آئے… Read more »