‘‘یہ معیشت کا سوال ہے’’

| وقتِ اشاعت :  


نیم خواندہ معاشرے میں سیاست کے اپنے تقاضے ہوں گے، جھوٹ، بڑھکیں، نعرے، تماشے سب کچھ سکہ رائج الوقت ہو گا۔لیکن کیا ہم اپنے اہل سیاست سے یہ درخو است کر سکتے ہیں کہ کم از کم معیشت کو بازیچہ اطفال نہ بنایا جائے؟



بلوچستان میں پراکسی وار؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی پاکستان میں جبری الحاق سے لیکر آج تک بلوچ قوم کے کسی بھی زخم پر مرہم نہیں رکھا گیابلکہ زخموں پر نمک چھڑکایا جارہا ہے۔



بلوچستان: تعلیمی دورانیہ ایک جیسا کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


راقم زراعت سے متعلق موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں شریک تھا بلوچستان میں زراعت کے شعبے کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس میں انٹرنیشنل ادارہ ایف اے او کس طرح کا کردار ادا کر سکتا ہے موضوع بحث تھا ۔پروگرام میں زراعت کی عالمی تنظیم ایف اے او سمیت زمینداروں کی… Read more »



گوادر: نمائشی ترقی اور بارش کا پانی

| وقتِ اشاعت :  


تقریباً دو دہائی قبل پاکستان کے اس وقت کے مطلق العنان حکمران جنرل پرویز مشرف نے یہ نوید سنائی کہ گوادر میں گہرے پانیوں کی بندرگاہ کی تعمیر اور دیگر میگاپروجیکٹس سے نہ صرف گوادر کی تقدیر بدل دی جائے گی بلکہ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا ایک نیا دور شروع… Read more »



عید کی خوشیاں پھیکی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی عوام کے سال کے تین سو پینسٹھ دن احتجاجوں میں گزرتے ہیں۔ عید کی خوشیاں آئیں یا ماہ رمضان کے عبادت کے دن ، وہ اپنے گھروں میں چین سے نہیں بیٹھ سکتے۔ پورا سال جبری گمشدگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اور لواحقین سڑکوں پر افطاری کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ان کی عید کی روایات اور خوشیاں پھیکی پڑنے لگتی ہیں جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں عید کی تیاریاں جاری رہتی ہیں۔ مارکیٹوں میں شاپنگ کے لئے رش لگا رہتا ہے۔



“گوات اور دَر” کی کہانی

| وقتِ اشاعت :  


گوادر بلوچی زبان کے دو الفاظ “گوات اور دَر” سے بنا ہے، جس کے معنی ’’ہوا کا دروازہ” ہے۔ تاہم آج نہ “در” رہ گیا ہے اور نہ ہی وہ “گوات” رہ گئی ہے۔ سارے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔



بھاڑ میں جاؤ!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان برسوں سے ملکی اور عالمی کارستانی کا شکار چلا آرہا ہے۔ بلوچ سرزمین پر کبھی انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے تو کبھی “گلوبل وارمنگ” سے پیدا ہونے والی “کلاؤڈ برسٹ” (بادل کا پھٹنا) کی زد میں آجاتی ہے۔ حال ہی میں بلوچستان کے 22 سے زائد اضلاع میں بادل پھٹ گئے جس کی وجہ سے سینکڑوں دیہات و قصبے ڈوب گئے۔



ترجیحات سالار

| وقتِ اشاعت :  


میرا پسندیدہ مشہور کالم نگار محترم سلیم صافی نے مسلح افواج کے مئو قر سربراہ کی کچھ بات چیت اور اہداف پر قلم نازی کی تھی اور اپنی تحریرات میں انہوںنے سالار قوم کے اہداف کی بھی نشاندہی کی تھی اور ان سے منسوب جو کچھ صافی صاحب نے سپردقلم کیا تھا ان سے عیاںتھا کہ حالیہ سپاہ سالار بھی ایک جذبہ اور ذہنیت رکھتے ہیں اور حقیقتاً اس کاحق اوراس پر فرض بھی ہے کہ جس ملک کی حفاطت اور نگہبانی کی انہیں ذمہ داری ملی ہے وہ وہ بھی اس ملک کی خیر خواہی میں سو زو گدازکی حالت میں ہوں ۔ان کے فراموا ت بحوالہ صافی صاحب پڑھ کر اندازہ ہوا کہ گزشتہ ادوار زمانہ ہمیں کہاں تک لے جاچکے ہیں۔



“بڑھتی ہوئی آبادی ” سنگین خطرہ

| وقتِ اشاعت :  


بڑھتی ہوئی آبادی کسی بھی ملک کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ آبادی میں اضافہ کسی بھی ملک کے معاشی، سماجی، ماحولیاتی آلودگی اور دیگر بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے… Read more »



“بلوچی گوازی

| وقتِ اشاعت :  


“گوازی” بلوچی لفظ ہے جس کا مطلب “کھیل” ہے۔ حالیہ انتخابات میں ملک میں خصوصاً بلوچستان میں جو “گوازی” کھیلا گیا وہ ایک منفرد اور دلچسپ “گوازی” تھا۔ یہ “گوازی” دیدہ دلیری کے ساتھ کھیلا گیا۔ یہ “گوازی” ریاستی اشرافیہ نے بڑی چالاکی کے ساتھ سرانجام دیا۔