|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2013

بھارت کے حالیہ صوبائی انتخابات میں چار ریاستوں میں حکمران کانگریس کوعبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دائیں بازو کی فاشسٹ بی جے پی نے متکبر کانگریس کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔ انا ہزارے کے پیروکاروں نے ’’عام آدمی پارٹی‘‘ بنائی اور دلی میں بی جے پی کو مکمل اکثریت حاصل کرنے سے محروم کردیا۔ دراصل بھارت میں انتخابات خراب حکمرانی اور کرپشن کی بنیاد پر لڑاگیا جس میں کانگریس کو زبردست شکست ہوئی۔ چاروں ریاستوں میں بی جے پی حکومت بنائے گی۔ اگلے سال بھارت میں اپریل میں عام انتخابات ہوں گے۔ تمام اشارے اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ کانگریس نے اپنی کارکردگی بہتر نہیں بنائی تو اس کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ گجرات کے وزیراعلیٰ بی جے پی کی جانب سے بھارت کے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے بھارت کے وزیراعظم بننے کے لئے زبردست سرمایہ کاری کی ہے اور پوری جماعت اس پر متحد ہے کہ مودی کو ہر قیمت پر وزیراعظم بنایا جائے۔ دائیں بازو کی فاشسٹ جماعت خطے کی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ وہ جماعت جو اپنے ہی ملک میں غریب مسلمانوں کو برداشت نہیں کرتی وہ خطے میں امن کیونکر قائم کرے گی۔ ظاہر ہے کہ مودی جیسا فاشسٹ وزیراعظم پاکستان کے خلاف کسی نہ کسی بہانے سخت ترین کارروائی کی حمایت کرے گا بلکہ اس کے لئے رائے عامہ ہموار بھی کرے گا۔ بی جے پی کی جیت سے خطے کی صورت حال میں یکسر تبدیلی آسکتی ہے۔ دوسری جانب اس بات کا امکان زیادہ نظر آرہا ہے کہ شکست خوردہ کانگریس کسی بھی قسم کی مہم جوئی کرسکتا ہے تاکہ اس کی سیاسی ساکھ بحال رہے اور وہ ایک اور قانونی دور میں بھارت کا حکمران رہے۔ یہ مہم جوئی پاکستان کے خلاف لائن آف کنٹرول اور کشمیر تنازعہ کے بہانے پر ہوسکتی ہے۔ اس کا واحد مقصد بی جے پی کو اقتدار سے محروم کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ بھی گمان ہے کہ بھارت امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ یہ امریکی مفادات کے عین مطابق ہوگا کہ بی جے پی کو ہر قیمت پر شکست سے دوچار کیا جائے اور کانگریس کی حکمرانی بھارت میں برقرار رہے تاکہ امریکہ پورے خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔ اس گروہ بندی میں افغانستان بھی شامل ہے۔ آج کل حامد کرزئی امریکہ سے ناراض معلوم ہوتے ہیں اور امریکی رویے کے خلاف ایران کی امداد لینے تہران میں موجود ہیں۔ تاہم افغان صدر کچھ لے دے کر امریکہ کی گود ہی میں رہیں گے۔ امریکی کیمپ کے باہر حامد کرزئی کی کوئی اہمیت نہیں۔ امریکہ انخلاء کے بعد بھی سالانہ 10ارب ڈالر افغانستان میں خرچ کرے گا۔ اس لئے افغانستان میں کسی تبدیلی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ امریکہ اتنی آسانی سے بی جے پی کو اقتدار میں آنے نہیں دے گا کیونکہ بھارت بین الاقوامی سامراج کا گھر ہے۔ اس پر سامراج کے کارندے ہی حکومت کریں گے خصوصاً ایسے وقت جب پورے خطے میں تبدیلیوں کے آثار ہیں۔