|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2018

کوئٹہ: بلو چستان کے سینئروکلاء،ظہور احمد شاہوانی ، ابوالخیراچکزئی، سردارطاہر حسین ایڈووکیٹ، جہانزیب خان جدون ایڈووکیٹ، محمد افضل حریفال ایڈووکیٹ، راشد اعوان ایڈووکیٹ، منیراحمد لانگو ایڈووکیٹ، محمد وسیم ودیگرنے کہا ہے کہ لا ہور اور اسلا م آباد کے وکلا ء کی جا نب سے انہیں با ئی پا س کر کے سپریم کو رٹ با ر ایسو سی ایشن کے انتخابا ت کے لئے اپنا من پسندصدارتی امیدوار نا مز د کیا گیا ہے اس لئے اب ہم بلو چستان میں اسی امیدوار کو ووٹ نہیں کریں گے۔

یہ با ت انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بار کے الیکشن اکتوبر کے آخری ہفتے میں منعقد ہوتے ہیں جس کیلئے پاکستان بھر سے سپریم کورٹ کے وکلاء اپناحق رائے دہی استعمال کرتے ہیں،پنجاب میں سب سے زیادہ ووٹر ہیں دوسرے نمبر پر سندھ ہے، اٹھارویں ترمین کے بعد صوبوں کواختیارات ملے اسی طرح سپریم کورٹ بار کے فیصلے کے مطابق ہرسال مدت پوری کرنے کے بعددوسرے صوبے کوصدارتی عہدہ دیاجاتاہے اس مرتبہ بلوچستان کانمبر ہے۔

2010میں بھرپور کامیابی کے بعد ہم نے انڈپینڈنٹ گروپ کو عاصمہ جہانگیر کے نام سے منسوب کیا اور یہ آج تک اسی نام سے موجود ہے اورہم اس کے بانی ممبران ہیں ،دوسرے دوستوں نے گزشتہ انتخابات میں عاصمہ جہانگیر کوووٹ نہیں دیا مگر ہم نے گروپ کے امیدواروں کوبھر پور ووٹ دے کر کامیاب بنایا،عاصمہ جہانگیر کے جانے کے بعد سینئر دوست اور عہدیداران نے اپنے فرائض بہترطریقے ادا نہیں کئے ،لاہور اور اسلام آباد کے وکلاء نے ہمیں بائی پاس کرکے اپنامن پسند صدارتی امیدوار لایااورباہر سے کسی شخص کو ہم پر مسلط کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ علی احمد کردایڈووکیٹ ہمارے لئے قابل احترام ہیں مگر عاصمہ جہانگیر گروپ سے ان کاکوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے وکلاء میں بھی سیاسی پارٹیوں کی طرح عہدے کیلئے ادھر سے ادھر جانے کاسلسلہ شروع ہوا ہے ،بلوچستان سے عاصمہ جہانگیر گروپ کے نام سے صدارتی امیدوار کو احتجاجاًووٹ نہیں دیں گے بلکہ ان کے مخالف گروپ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے ۔

بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں عاصمہ جہانگیر گروپ کیساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کیلئے سب سے زیادہ ووٹ پنجاب سے 17سو کے لگ بھگ جبکہ بلوچستان سے2سو کے لگ بھگ وکلاء اپناووٹ کاسٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کافی کوشش کی کہ متفقہ طورپر ایک امیدوار نامزد کریں مگر ہمیں بائی پاس کیا گیا،صحافیوں کے ساتھ تلخ کلامی سے ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھا کہ وکیل ہو یا عام آدمی قانون سب کیلئے برابر ہے تاہم وہ اس بات کا خیال کرتے ہیں کہ قوانین کی پاسداری یقینی بنائیں،ناتجربہ کار اور جونیئر وکیل نے صحافیوں کیساتھ بدتمیزی کی ہوگی جس پرہم معذرت چاہتے ہیں ۔