|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2018

کوئٹہ: قومی وطن پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن قائم کیا جائے، گزشتہ 100دنوں میں وفاقی حکومت نے بلوچستان کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔ 

سی پیک کے تحت منصوبوں میں بلوچستان اور کے پی کے کو نظر انداز کیاجارہا ہے ۔ حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے ملک کو آرڈنینس کے ذریعہ چلانا چاہتی ہے ۔ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوششوں کیخلاف سیاسی مزاحمت کرینگے ۔نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہیں علیمہ خان کا بھی احتساب کیا جائے ۔ سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں کو خفیہ رکھا جارہا ہے ۔

ملک کی افغان قیادت کو ایک سازش کے تحت پارلیمنٹ سے دوررکھا گیا ۔ گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے پاکستان کی حکومت پہلے 100 دنوں میں ہم نے مرغی اور انڈے کے سواء کچھ نہیں دیکھا ہے ۔ قومی خزانہ خالی ہونے کا ذمہ دار سابق حکومت کو قرا ردیکر عوام کا لوٹا 200 ارب ڈالر واپس لانے کادعویٰ کرنے والے کشکول لئے کبھی ایک کبھی دوسرے ملک کا چکر لگارہے ہیں ۔

بھیک مانگنے والوں کو صرف سعودی عرب نے ایک 100 بلین ڈالر قرضہ فراہم کیا ہے وہ بھی اس شرط پر کہ رقم سے حاصل ہونے والا منافع سعودی حکومت حاصل کریگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کوئی بری بات نہیں اگر آئی ایم ایف حکومت کو قرضہ فراہم کرتی ہے تو دیگر ممالک بھی پاکستان کی مدد کو آگے آئیں گے ۔ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اورروپے کی قد ر میں کمی سے ہونے والے مہنگائی نے غریبوں کی کمر توڑ دی ہے۔

ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کی توجہ صرف کمیٹیاں بنانے پر ہے ۔ کنٹینر پر کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کی تذلیل کرنے والے حکومت میں آکر پارلیمنٹ کو بائی پاس کررہے ہیں ملک میں پارلیمنٹ کی کمیٹیاں نہ بننے سے قانون سازی کا عمل رک گیا ہے ۔

حکومت ملک کو آرڈیننس کے ذریعہ چلانا چاہتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت کہہ رہی ہے کہ آرمی اسٹیبلشمنٹ اور وزیراعظم متفق ہیں۔ اگر یہ بات کسی دوسری جماعت نے کہی ہوتی تو اس کے ردعمل میں فوراً ٹوئیٹ آجاتا حکومت کو ایسی باتیں کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے جس کے ملکی اداروں پر منفی اثرات پڑیں گے۔