|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ میں پانچ روز قبل اغواء کئے گئے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی عدم بازیابی کے خلاف ڈاکٹروں نے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال شروع کردی۔ دور دراز سے آئے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن کے قریب سے تیرہ دسمب رکو اغواء ہونیوالے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو پانچ روز گزرنے کے باوجود بھی بازیاب نہ کرایا جاسکا جس پر ڈاکٹر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دو دن کیلئے ہڑتال کی کال دی۔ کوئٹہ کے سول سنڈیمن ہسپتال ،بولان میڈیکل ہسپتال ،فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال، شیخ زید ہسپتال،بینظیر ہسپتال سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نے او پی ڈیز اور دیگر شعبوں میں ڈیوٹیوں سے بائیکاٹ کیا تاہم شعبہ حادثات میں ڈاکٹرز موجود رہے۔ 

او پی ڈیز ، ایکسرے، الٹرساؤنڈ اور دیگر سروسز کی بندش کے باعث کوئٹہ اور صوبے کے دور دراز علاقوں سے آئے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خواتین، بچے اور ضعیف مریضوں کی بڑی تعداد بھی ہسپتال پہنچی تھی تاہم وہ علاج نہ ہونے پر مایوس لوٹ گئے۔ 

غریب اور نادار مریض اور ان کے رشتہ دار ہڑتال کے باعث پریشان دکھائی دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہورہا ہے ۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں کے علاو ہ نجی ہسپتالوں میں بھی شام تین سے پانچ بجے تک ٹوکن ہڑتال کی گئی ۔ ہڑتال بدھ کو بھی جاری رہے گی۔ 

مغوی کو فوری بازیاب نہ کرایا گیا تو بدھ کو تمام ڈاکٹر تنظیموں کا مشترکہ اجلاس بلاکر مزید سخت لائحہ عمل اپنایا جائیگا اور احتجاج میں شدت لائی جائے گی،دریں اثناء نجی ہسپتالوں میں مریضوں کا رش رہا اور ڈاکٹر نوٹ چھاپتے رہے ، ڈاکٹروں کی نجی ہسپتالوں میں ہڑتال نہ کرکے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے کو عوامی سطح پر بڑی تنقید کانشانہ بنا یا جارہا ہے ۔