|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2019

لیوس فیگو، ریکارڈ وکا کا، کارلوس پیول، اور نکلس انلکا کا دورہ پاکستان درحقیقت ایک اچھا اقدام تھا مگر افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ دنیا کے مایہ ناز فٹبالر ز جن سے ملنے کے لیے لوگ ترستے تھے ان کے اصل مداحوں کو ان سے ملنے کے لیے آٹھ ہزارروپے کی ٹکٹ کی شرط رکھی گئی جو کہ ایک فٹبالر طبقہ اور فٹبال کے مداحوں کو ان سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی جوکہ کامیاب تو ہوئی مگر انتظامیہ سو سے زیادہ لوگ جمع نہ کرسکی جوایک شرمناک بات ہے جس کا ریکارڈو کا کا نے لاہور کے میچ کے بعد ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔

آپ کو یاد ہوگا دو سال قبل ایک نمائشی میچ کھیلا گیا جس میں برازیلین اسٹار رونالڈینیو اور رائن گزز کے ساتھ پاکستان کے انٹر نیشنل فٹبالر بھی جلوہ گر ہوئے اور ہاکی اسٹیڈیم تماشائیوں سے کچا کچ بھر اہواتھا جس وجہ سے لیژر لیگ کی انتظامیہ کی سنجید گی سے ایونٹ کو کامیاب کروانا تھا کیونکہ اس ایونٹ میں کراچی کے تمام ڈسٹرکٹ کو پاسز تقسیم کیے گئے تاکہ تماشائیوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔

بحرحال بین الااقوامی شہرت یافتہ فٹبالر کو پاکستان کو ن لارہا ہے اور کس مقصد کے لیے لایا جارہاہے اس بحث میں مجھ نا چیز کا تجزیہ یہ ہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ایک ایسا طبقہ سرگرم ہوا جوکہ مستقبل قریب میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے اہم عہدوں پر فا ئز ہونے کا خواب دیکھ رہا ہے مگر یاد رہے اس طبقہ کے پاس فیڈریشن تو دور کراچی کے ایک ڈسٹرکٹ کے نمائندے کی بھی حمایت حاصل نہیں اور اللہ نہ کرے ایسے عناصر فیڈریشن میں آئی جو غریب فٹبالر وں کے نام سے کروڑوں روپے کھا کرکبھی میدانوں کا رخ بھی نہیں کرتے اس کی مناسبت سے فیصل صالح حیات اور عامر ڈوگر، انجینئر اشفاق حسن شاہ ہیں جوکہ فٹبالر سے مراسم رکھنا فخر سمجھتے ہیں۔

جولوگ اس مبالغے میں ہیں کہ اس قسم کے نمائشی میچوں سے پاکستان کی فٹبال ترقی کرے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہے ہیں ہمیں اپنے پڑوسی ملک بھارت کے نقش قدم پر چلنا ہوگا جہاں یورپین اسٹار اپنے ممالک سے ریٹا ئر ہوکر انڈین سپر لیگ کا حصہ بن کر بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں مگر اس مد میں اسپانسرشپ کی ضرورت ہے اور اسپانسرشپ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہے جس کے لیے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے مارکیٹنگ کے شعبے میں ایسے لوگوں کو خدمت کرنے کا موقع دینا چاہیے جو اس ملک اور اس کے فٹبال میں دلچسپی رکھتے ہوں۔