|

وقتِ اشاعت :   April 4 – 2020

ایران نے امریکا کی جانب سے طبی پابندیوں کے نتیجے میں ورلڈ پبلک ہیلتھ کو ’غیرمعمولی‘ خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری زور دیا ہے کہ وہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تہران ایک سینئر سفارتکار نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کومراسلے میں امریکی پابندیاں دراصل انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقبل مندوب اسمعاعیلی بقائی نے کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے عام ایرانی شہری کو طبی سہولیات تک رسائی ممکن نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پابندی کے نتیجے میں دیگر ممالک سے رابطہ ممکن نہیں رہا اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں درپیش طبی سامان کی خریداری کے راستے بند ہوچکے ہیں۔

ایرانی سفیر نے خبردار کیا کہ وائرس کے خلاف جنگ میں تہران کو سنگین خطرہ ہے جو واشنگٹن کے غیرقانون پابندیوں کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں وائرس سے 3 ہزار 294 افراد ہلاک اور 53 ہزار 183 متاثرین ہیں۔

علاوہ ازیں 17 ہزار 935 ہزار وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 4 ہزار سے زائد انتہائی نگہداشت میں ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران کی وزارت صحت کے پبلک ریلیشن اور انفارمیشن سینٹر کے سربراہ کیانوش جہان پور نے کہا تھا کہ ایران میں ہر 10 منٹ میں ایک شخص وائرس سے ہلاک ہو رہا ہے جبکہ ہر گھنٹے 50 افراد وائرس کی زد میں آرہے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹر میں اپنے پیغام کے ذریعے لوگوں سے درخواست کی تھی کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

اس سے قبل ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کو قوم سے خطاب میں سماجی فاصلے برقرار رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سفر سے گریز کریں اور امید ظاہر کی تھی کہ دو سے تین ہفتوں میں وائرس کے خاتمے کے نتیجے میں ان پابندیوں میں نرمی کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے 2015 کو منسوخ کردیا تھا جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔

بعدازاں امریکا نے مختلف موقعوں پر ایران پر پابندیاں بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور تہران کے مرکزی بینک سمیت جوہری سائسندانوں بھی پر پابندی عائد کردی تھیں۔