|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2020

کوئٹہ+ شیخوپورہ: جمعیت علما اسلام(ف)کے مرکزی ترجمان اور پی ڈی ایم کے رہنما سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی حکومت یا اداروں کے ساتھ کوئی جنگ نہ ہے بلکہ وہ ملک میں قانون کی بالادستی، پارلیمنٹ کی سپر میسی،حقیقی جمہوریت کی بحالی، قومی اداروں کو ان کے آئینی حدود و قیود میں رہ کر کام کرنے کی جدوجہد ہے جے یو آئی بلٹ کی بجائے بیلٹ کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔

ماضی میں اسی سیاست کی خاطر مولانا فضل الرحمن، مولانا محمد خان شیرانی، مولانا عبدالغفورحیدری پر خود کش حملے بھی کئے گئے مگر اس کے باوجود ہم آج بھی بیلٹ بکس کی سیاست کے فروغ کیلئے ہی اپنا کردار ادا کررہے ہیں ہم ملک کو در پیش مسائل و مشکلات کے بھنور سے نکال کر حقیقی معنو ں میں ایک آزاد خود مختار باوقار خوشحال اور روشن پاکستان بنا سکتے ہیں ماضی میں جے یو آئی نے تنہا موجودہ کٹھ پتلی حکومت کے خلاف آزادی مارچ کیا تھا آج ایک سال کے بعد ملک کی مقتدر سیاسی قوتوں نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں موجودہ حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے نام سے نیا سیاسی اتحاد قائم کرکے سربراہی مولانا فضل الرحمن کو دی ہے۔

جو ان کی قیادت پر اعتماد کے اظہار کے ساتھ ان کے بیانیہ کی بھی تائید ہے دوسرا بڑامقصد موجودہ نااہل و نالائق حکومت سے چھٹکارا یقینی بنانا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جے یو آئی کے زیر اہتمام علما کے کنونشن اور ممتاز عالم دین مولانا حافظ میاں مشرف حسین کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، حافظ حمداللہ نے کہا کہ سیاستدانوں سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں اور اب موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ان غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہم ملک کو درپیش خطرات سے بچانے کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اورباہر اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا طاہر محمود اشرفی کی مذہبی طبقہ میں اور شیخ رشید کی سیاسی طبقے میں وہی حیثیت ہے جو اداکارہ وینا ملک کی فلمی طبقے میں حیثیت ہے اس ملک میں علما کرام کے وقار اور احترام کوپامال کرنے میں سرکاری درباری اور بیوپاری ملاؤں نے جو کردار ادا کیا ہے اس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے جبکہ شیخ رشید جیسے خوشامدی سیاستدان سیاست میں مہمان اداکاروں کا کردار بھی سیاست کو بھی بدنام کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ دین اور سیاست علیحدہ نہیں بلکہ ایک ہی چیز کا نام ہے دین کے بغیر سیاست چنگیزی کا دوسرا نام ہے۔

آج موجودہ حالات میں علما کرام کو خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مدارس و مساجد کو کنٹرول میں لانے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین میں ترامیم کرنے کی تیاریاں کررہی ہے جبکہ گریٹر اسرائیل کیلئے بھی ہونے والی کوششوں میں موجودہ حکمرانوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی سرگرمیوں کو واضح ثبوت حکومتی عہدوں پر ان کا فائز ہونا ہے۔

اس پر ہم کسی طور پر بھی خاموش نہیں رہیں گے، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سمیت قومی سیاسی قیادت کے خلاف بغاوت اور غداری کے مقدمات درج کرنا حکومت کی اپنی بوکھلاہٹ اخلاقی گراوٹ اور ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے خلاف غداری اور بغاوت کا مقدمہ درج کرنا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خوش کرنے اور کشمیری مسلمانوں کی آزادی و خود ارادیت کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔