|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

میاں چنوں: بلوچ طلباء کی جانب سے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی جانب سے فیس وصولی کیخلاف احتجاجی لانگ مارچ کا چوتھے دن میں داخل ہوگیا ہے۔ مارچ کے شرکاء میاں چنوں پہنچ گئے۔ حکومتی سطح پرکسی نمائندے نے رابطہ کیا اور نہ ہی یونیورسٹی کی طرف سے کوئی داد رسی ہوسکی۔طلبا ء نے آج خانیوال سے اپنے لانگ مارچ کا آغازکیا جس کے شرکا ء کے مطابق ان کی منزل اسلام آباد ہے۔

جہاں وہ احتجاجی کیمپ یا بھوک ہڑتال کرکے اپنے مطالبات منوائیں گے۔خیال رہے طلبا ء کے مطابق ان کے مطالبات میں سے بہاؤالدین زکریایونیورسٹی میں پرانی پالیسی کی بحالی سمیت ڈیرہ غازی خان اورراجن پورکے قبائلی علاقے کیلئے اسکالرشپ کااجراء کیساتھ یونیورسٹی کے ہرشعبے میں نشستیں مختص کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ واضح رہے۔

بلوچ طلبا ء کے لانگ مارچ کے مطالبات میں سے پنجاب کے باقی تمام جامعات میں مخصوص نشستوں کے مسئلے کو حل کرنے کی دوہائی دی گئی ہے اور پنجاب کے باقی تمام جامعات میں مخصوص نشستوں کے کم کرنے کی عمل کی شدیدمذمت کی گئی اوران کودوبارہ بحال کرنے کی دہائی دی گئی۔طلبا ء کے لانگ مارچ کوپنجاب کے تمام بلوچ کونسلز کی حمایت حاصل ہے۔

جس کی وجہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے احتجاجی مارچ کرنے کافیصلہ کیا واضح رہے اس سے بیشتر بلوچ طلبا ء چالیس دن تک بی زیڈیو کے مرکزی گیٹ کیسامنے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے تھے مگرکہیں سے مسائل کے حل میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے لانگ مارچ کاآغازکیاگیاتھا جس کے شرکا میں سے ایک طالب علم کوکچاکھوہ کے قریب موٹرسائیکل سوار نے ٹکرمارکرزخمی کیا۔

جس پربلوچ طلبا نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ راستے کی صعوبتیں اور مشکلات ہماری عزم کیسامنے ماندپڑجائیگی اور انشاء اللہ ہم ہی سرخرو ہونگے اوران تاریک فیصلوں کوتاریخ کے قبرستان میں دفن کرکے ہی جائیں گے اور تاریخ کے ایک کونے میں ہم ہوں گیاوردوسرے کونے میں وہ ہوں گے جنہوں نے آگاہی اورروشنی کوموت دینے کی سوجھی لیکن ہم اسے زندگی بخشیں گے اور یہی آگاہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔ لانگ مارچ کے شرکاء میاں چنوں شہر پہنچ چکے ہیں جہاں سے وہ کل اپنے اگلے منزل کیلئے روانہ ہونگے۔