|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2022

کوئٹہ:  پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح دوسرے صوبوں سے زیادہ ہے اور غذائی قلت کے باعث 46.6 فیصد بچے سٹنٹنگ (سوکھے، دبلے پن) کا شکار ہیں جو کہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے عمر کے مطابق کم وزن کے بچوں کی شرح بلوچستان میں 31.0 فیصد جبکہ بچوں کو دودھ پلانے کی شرح 43.9 فیصد ہے.

بلوچستان میں صاف پانی کی فراہمی کی شرح سب سے کم 75.3 فیصد ہے جس سے غذائی قلت اور دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جمعہ کو نیوٹریشن ڈائریکٹوریٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شبیر احمد مینگل کی سربراہی میں ملنے والے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان غذائی قلت کے باعث ایمرجنسی نافذ ہے دوسری جانب حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد نصیرآباد اور کوہلو سمیت مختلف علاقوں میں غذائی قلت نے سر اٹھالیا ہے جس میں خوراک کی کمی، لاغرپن، عمر کے مطابق بچوں کے وزن اور خون کی کمی کے مسائل شامل ہیں جس سے نبرد آزما ہونے کے لئے جامع حکمت عملی کی تشکیل ضروری ہے.

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سمیت تمام علاقوں میں غذائی قلت کے سدباب کے لیے کام کرنے والے تمام سرکاری اور عالمی و مقامی اداروں کو قریبی رابطہ کاری کے ذریعے کثیر الجہتی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ان کے دوراس نتائج برآمد ہوں اور غریب افراد کو ریلیف مل سکے.

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں جہاں ضروری قانون سازی کی ضرورت محسوس ہوئی وہاں بلا تاخیر مفاد عامہ کے تحت اتفاق رائے سے مسودہ قانون تشکیل دیں گے ۔