|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2023

آواران:  آل پارٹیز آواران کی جانب سے گذشتہ دنوں گیشکور میں اسکول ٹیچر نجمہ بلوچ کی خودکشی اور چند دن پہلے آواران ہی میں پیراندر حسن گوٹھ کے رہائشی ماجد بلوچ کے قتل کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے نامزد ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف آل پارٹیز آواران کی جانب سے مشرکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سردار اسلم جان میروانی نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہے کہ آواران میں تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے ایک ساتھ آواران کے ان سنگین مسائل پر یکجا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیشکور واقعہ انتہائی دلخراش واقعہ ہے جہاں بلوچی روایات کو پامال کیا گیا۔

ہمارے معاشرے میں عورتوں کو جس طرح عزت دی جاتی ہے اس کا مثال دوسرے کسی بھی معاشرے میں ملنا ممکن نہیں أ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس اب تک ملزمان کی گرفتاری میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کی آل پارٹیز آواران مذمت کرتی ہے۔ بلوچ بیٹی کے قتل میں کوئی پیش رفت نہ ہونے سے جرائم کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کا واضح مثال پیراندر میں نوجوان ماجد بلوچ کا بیہیمانہ قتل ہے۔ ایک نوجوان کو قتل کیا جاتا ہے اور اس کی مسخ شدہ لاش چار دن چرواہوں کو مل جاتی ہے لیکن انتظامیہ کے کانوں تک جوں نہیں رینگتی۔انہوں نے کہا کہ ہم آل پارٹیز کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرے بصورت دیگر ہم وہ تمام قانونی اور عوامی طاقت کے استعمال پر مجبور ہونگے جو ہمیں قانونی اور آئینی طور پر حاصل ہیں۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی آواران کے ضلعی صدر عابد حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے کو قانون اور انصاف کی عدم فراہمی نے امن سے دور کردیا ہے جس معاشرے میں ماوں بہنوں کے گھر میں داخل ہوتے ہی خون معاف کئے جاتے تھے اب اسی معاشرے میں ماوں بہنوں کو خود کشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی لاپروائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ایدھی فاؤنڈیشن کی طرح لاشوں کو ورثاء تک پہنچانے کی حد تک محدود ہے جبکہ ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کے پاس کوئی کردار باقی نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کی ایک ساتھ بیٹھ کر آواران کے سنگین صورتحال میں یک آواز ہونا قابل تحسین عمل ہے اور انشاللہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم اسی طرح آواران کے تمام مسائل پر ایک ساتھ کام کرسکیں جس سے معاشرے میں جنم لینے والے برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بیٹی جو معاشرے میں علم کا چراغ جلانا چاہتی تھے معاشرہ شکن نام نہاد انسانوں نے ان کی اپنی زندگی کا چراغ گل کردیا۔ ضلعی انتظامیہ کی نااہلی سے آواران میں ناخوشگوار واقعے تسلسل کے ساتھ رونما ہوتے جارہے ہیں جس میں پیراندر میں چند پہلے ایک نوجوان کی شہادت ہے جسے بے دردی سے قتل کرکے لاش ویرانے میں پھینک دی گئی لیکن انتظامیہ نے لاش گھر تک پہنچا کر اپنی ذمہ داریوں کو جیسے پورا کردیا جبکہ نہ کوئی تحقیقات کیں گئیں نہ ملزم کی تلاش کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آواران لاوارث نہیں اور ہم آواران کو چند شر پسندوں کے ہاتھوں میں دے نہیں سکتے کہ روز ہمارے بچوں کی لاشیں ویرانوں میں پڑے رہیں۔

ہم ضلعی انتظامیہ اور بلوچستان سرکار کو ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دیتے ہیں کہ وہ اپنا فرض نبھا کر ان دونوں واقعات کے زمہ داروں کا تعین کرکے انہیں آئین و قانون کے تحت سزا دلوائے تاکہ آئیندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں بصورت دیگر ہم آئینی اور قانونی راستے اپناتے ہوئے عوام کی طاقت کا بھرپور استعمال کریں گے اور ہر وہ راستہ اپنائیں گے جس سے ہمیں انصاف مل سکے۔

بزنجوکارواں یوتھ کے صدر میر اورنگ زیب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ہمارے اخلاقی اقدار اور روایات کی قتل ہے یہ واقعہ بلوچ ننگ و ناموس کی قتل ہے یہ واقع ہمارے امن و بھائی چارگی کاقتل ہے اس واقع نے آواران کے جڑوں کو کھوکھلا کر رکھا ہے آج ہم مہذب دنیا کے سامنے سوالیہ نشان بنے ہیں ہمیں ایسے موقع پر ایک قلب ایک جان ہوکر ایسے سانحات کے روک تھام کرنا چاہیے آواران کے قبائلی،مزہبی، سماجی،سیاسی ہر مکاتب فکر کے لوگوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے گھناؤنی حرکتوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ہم یہ سمجھتے ہیں مقتولہ نجمہ بلوچ بے قصور ہے ۔

قاتلوں نے اسے یہاں تک مجبور کیا کہ اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔ ہم ہر صورت میں مقتولہ نجمہ بلوچ کو انصاف دلائیں گے نجمہ بلوچ کے انصاف کے لیے میں ہر دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تیار ہوں چاہیے مجھے کہیں بھی جانا پڑے اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ایسے واقعات کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔ہمارے ہاں پڑھے لکھے خواتین اساتذہ گنے چنے ہیں ان کو بلیک میل کر کے زندگی کے خاتمہ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے یہ ہم سب کے لیے سوچنے کا مقام ہے ہم سمجھتے ہیں مقتولہ نجمہ نے خودکشی نہیں کی ہے۔

بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے ہم نے پہلے بھی مذمت کی ہے اور ہم اس پریس کانفرنس کے توسعت سے ضلعی انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں اپنا وقت صرف انکوائری کمیٹی میں ضائع نا کریں بلکہ قاتل نوربخش کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں اور مقتولہ نجمہ کو انصاف فراہم کریں تاکہ اس طرح کے اور واقعات جنم نا لے سکیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعے کیخلاف اعلی انکوائری کمیشن بنایا جائے۔