|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2023

تربت:  آواران گیشکور سے ہراسانی کے بعد خودکشی کرنے والی نجمہ بلوچ کے والدین نے تربت میں تربت یونیورسٹی اور آل پارٹیز کیچ کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نجمہ بلوچ کے مبینہ قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں سخت سزا دے کر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو تربت پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نجمہ بلوچ کے والد دلسرد، ان کی والدہ، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین نے دیگر سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ یہ مطالبہ کیا کہ وزیر اعلی بلوچستان زاتی طور پر اس مسلے میں کردار ادا کرکے لیویز اہلکار نور بخش جنہوں نے نجمہ بلوچ کو ہراس کرکے اسے خودکشی پر مجبور کیا اسے ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا سنائیں، دلسرد بلوچ نے کہاکہ وزیر اعلی قدوس بزنجو ایک. بلوچ ہیں اگر انہوں نے بلوچ ماں کا دودھ پیا ہے ۔

تو وہ نجمہ بلوچ کے حوالے سے خاموش رہنے کے بجائے انصاف فراہمی کے لیے کردار ادا کریں، انہوں نے کہاکہ نجمہ بلوچ کو لیویز اہلکار سرکاری اداروں کا نام لے کر مسلسل ہراساں کررہا تھا، نجمہ نے اس حوالے سے والدین کو آگاہ کیا، دلسرد کے مطابق ایک بار میں نے لیویز اہلکار کو بلاکر سمجھایا اس نے قسم اٹھاکر آئندہ ایسی حرکتوں سے توبہ کرلی تاہم بعد ایک وائس میں وہ اپنے دوستوں کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے۔

 دلسرد کو فریب دے کر ہمدردی کا جھانسہ دو اور نجمہ کو مذید تنگ کریں، انہوں نے کہاکہ نجمہ کو محنت مزدوری اور سخت مشقت اٹھاکر میں نے انٹر تک تعلیم دلائی، اپنی قوم کی بدبختی دیکھ کر نجمہ بلوچ نے گیشکور میں بچوں کو اپنی مدد آپ کے تحت پڑھانے کا آغاز کیا اور اپنے خرچے پر ایک. جھونپڑی نما اسکول سے اس کا افتتاح کیا، اس اسکول میں کم و بیش 300 بچے پڑھ رہے تھے جنہیں نجمہ زاتی خرچے پر تمام تدریسی مواد دیتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ نجمہ کا قتل پورے گیشکور اور آواران کا قتل ہے، نجمہ پورے بلوچستان کے بلوچوں کی بہن تھی، آج پورا بلوچستان اس کے قتل پر افسردہ ہے اور اشکبار ہے۔

اگر نجمہ بلوچ کا کوئی بھائی اس کے قتل کا حساب لے گا تو گیشکور اس پہ خوش رہے گا، انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی سے انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں نجمہ بلوچ کی والدہ، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ نے کہاکہ ایک لیویز اہلکار میں اتنی جرات نہیں ہوگی کہ وہ عام شھری کو تنگ یا ہراساں کرکے اس نہج تک لائے کہ وہ خودکشی کرے اس کے پیچھے ضرور کوئی طاقت ہے جیسا کہ وہ لیویز اہلکار نور بخش اپنے وائس میں کہہ رہا ہے، انہوں نے کہاکہ نور بخش کو فوری گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔