|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2024

وفاقی پرسوئی گیس کی واجبات سمیت دیگر مدوں بلوچستان کی پر اربوں روپے واجب الادہیں لیکن یہ اسی طرح واجب الادا چلتے آرہے ہیں ان کی ادائیگی نوبت آج تک نہیں آئی جس سے بلوچستان کی حکومتوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حکومتیں مفاد عامہ کے منصوبے بنانے میں شدید مشکلات سے دوچار رہتی ہیں جبکہ میگا منصوبوں سے ملنے والے محاصل بھی بلوچستان کو نہیں ملتے ۔دوسری جانب وفاق اور کمپنیوں کی جانب سے یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کا خاتمہ اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

ستر سال سے زائد کاعرصہ گزرنے کے باوجود بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں ترقی نہیں کرسکا اور نہ ہی کوئی بڑے منصوبے بنائے گئے جو بلوچستان کی عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔بلوچستان میں آج بھی بڑے منصوبے چل رہے ہیں مگر ان سے جو فائدہ بلوچستان کی عوام کو ملنا چاہئے وہ نہیں ملا۔ اپنے ہی گیس سے بلوچستان محروم ہے جس پر تمام طبقے احتجاج کرکرکے تھک چکے ہیں مگر سوئی گیس کمپنی ٹس سے مس نہیں ہوتی۔

اب آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے بلوچستان کو اربوں روپے واجبات کی ادائیگی کا عندیہ دے دیا ہے۔ نگران بلوچستان حکومت کی اعلامیے کے مطابق اوجی ڈی سی ایل اور صوبائی حکومت واجب الادا رائلٹی کی ادائیگی کے فارمولے پر متفق ہوگئے ہیں۔ او جی ڈی سی ایل نے برقی خریدار کمپنیوں کے زیرگردش قرضے بڑھنے پر صوبائی حکومت کو رائلٹی کی ادائیگی روک رکھی تھی۔ نگران وزیراعلیٰ علی مردان خان ڈومکی نے واجب الادا رائلٹی کا معاملہ قومی فورم پر اٹھایا تھا۔

او جی ڈی سی ایل نگران حکومت کے مؤقف پر 3 سال سے واجب الادا ساڑھے 12 ارب روپے ادائیگی پر رضامندی ظاہر کردی ہے، رقم ماہانہ بنیادوں پر حکومت بلوچستان کو ادا کی جائیگی۔ بہرحال یہ کمپنی بہادر کی مہربانی ہے کہ بلوچستان کو رقم دی جارہی ہے امید کرتے ہیں کہ وفاق اور دیگر کمپنیاں بھی بلوچستان کو رقم اور جائز محاصل دیں گی تاکہ بلوچستان میں بننے والی حکومتیں اپنے عوام کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔